نیویارک//شام میں جہاں گیس متاثرین کو فوری طبی امداد ،زخمیوں کو علاج اور بچوں و خواتین کو خوراک اور بنیادی چیزوں کی فراہمی انتہائی ضروری ہے ،وہیں دنیا کی دو بڑی طاقتیں آپس میں الجھی ہوئی ہیں۔شورش زدہ شام کے لوگ دنیا کی جانب دیکھ رہے ہیں۔گیس کے معاملہ پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام کی جانب سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے پر 'کیمیائی حملہ' کے حوالہ سے روس اور امریکہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے ۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر کا کہنا ہے کہ شام میں 'کیمیائی حملہ' کا ڈرامہ سٹیج کیا گیا، دوما کے واقعہ پر امریکی کی 'فوجی کارروائی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں' جبکہ امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ 'روس کے ہاتھوں پر شامی بچوں کا خون ہے ' اس سے پہلے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر شام میں ہونے 'کیمیائی حملے ' کی کمزور الفاظ میں مذمت کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کی جانب سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے پر 'کیمیائی حملہ' کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ شام سے متعلق 'بڑے فیصلوں' کے بارے میں آئندہ دو دن میں فیصلہ کر لیا جائے گا۔بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے روس کے صدر بشار الاسد کو 'عفریت' قرار دیتے ہوئے کہا ''اگر سلامتی کونسل نے اس حوالہ سے کوئی کارروائی نہ کی تو امریکہ اس کا جواب دے گا''۔دوما پر ہفتہ کو ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے میں اندازوں کے مطابق 42 سے 60 افراد ہلاک ہوئے تھے تاہم طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے ۔امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے اس حملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی جبکہ شامی حکومت اور روس نے اس کی تردید کی تھی۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ماہرین اور امدادی کارکنوں نے باغیوں کے علاقے سے نکل جانے کے بعد وہاں کا دورہ کیا ہے اور انھیں 'کیمیائی حملے ' کے کوئی آثار نہیں ملے ہیں۔
سلامتی کونسل میں امریکہ وروس کی ایک دوسرے کو دھمکی
