ریاض// یورپی یونین نے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام پر سعودی عرب کو بلیک لسٹ کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ یورپی یونین ایگزیکٹوز کی جانب سے سعودی عرب کو بلیک لسٹ کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی جسے یورپی یونین کی 28 ریاستوں نے مسترد کردیا۔ یورپی یونین ریاستوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سلسلے میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کیونکہ یورپی کمیشن کی جانب سے ترتیب دی گئی فہرست شفاف طریقے سے نہیں بنائی گئی تھی جس کی وجہ سے یورپی یونین کے رکن ملکوں نے یہ فیصلہ لیا۔ اس فیصلے کے بعد یورپیئن کمیشن کو نئی فہرست بنانا ہو گی۔ اس فہرست کی یورپی یونین کمشنر انچارج ویرا جورووا نے کہاکہ مجھے مایوسی ہوئی ہے لیکن مجھے امید ہے کہ میں ہمت نہیں ہاروں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل شفاف طریقے سے انجام دیا گیا تھا اور اس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف کارروائی کے یورپی یونین کے قوانین کی پیروی کی گئی تھی۔ کمیشن نے گزشتہ ماہ ایک عبوری بلیک لسٹ شائع کی تھی جس میں چار امریکی حدود امریکن سمووا، یو ایس ورجن آئی لینڈ، پیورٹو ریکو اور گوام سمیت کْل 23 ملکوں کی مختلف حدود کو شامل کیا گیا تھا۔ اس فہرست میں جن دیگر ملکوں کی حدود کو شامل کیا گیا تھا ان میں نائیجیریا، لیبیا، پاناما، بہامس، ایران، پاکستان، شمالی کوریا اور افغانستان شامل تھے۔ یورپی پارلیمنٹ میں سماعت کے دوران جورووا نے کہا تھا کہ اس فہرست میں شامل ممالک ان کے خلاف محاذ بنا رہے ہیں اور اس سلسلے میں سعودی عرب، امریکا اور پاناما کا نام لیا تھا۔ انہوں نے فہرست میں شامل ملکوں کو بلیک لسٹ کرنے کے یورپی یونین کے عزائم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئی فہرست مرتب کرنے سے پہلے ان سے ضرور مشاورت کریں گی۔
سعودی عرب کو بلیک لسٹ کرنے کی تجویز یورپی یونین سے مسترد
