سشما چوہا ن نے سانبہ ضلع کی ترقیاتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا

سانبہ//سرحدی علاقے کے ترقیاتی پروفائل کو تبدیل کرنے،سرحدی ضلع سانبہ کے لوگوں کو فلاحی سکیموں کے فوائد کی توسیع اورترقیاتی کاموں میں حائل رُکاوٹوں کو بروقت دُور کرنے کو یقینی بنانے کے مقصد سے سیکرٹری منصوبہ بندی ، ترقی اور نگرانی سشما دچوہان جو کہ سانبہ ضلع کی اِنچارج سیکرٹری بھی ہیں ، نے ڈی سی آفس سانبہ میں ایک جائزہ میٹنگ منعقد کی۔سیکرٹری نے چیئرمین ضلع ترقیاتی کونسل کیشودت شرما کے ساتھ ترقیاتی اُمنگوں اور مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ چیئرمین ڈی ڈی سی نے مقامی لوگوں کے درمیان عوامی کارکنوں کی رَسائی پر اطمینان کا اِظہار کرتے ہوئے فنسنگ سے آگے زمینوں کے معاوضے ، سرحدی سرٹیفکیشن کی بنیاد پر بی ایس ایف رجمنٹ میں نوجوانوں کی بھرتی اور دیگر مقامی مسائل کو اُٹھایا۔اِس دوران ضلع ترقیاتی کمشنر انورادھا گپتا نے ضلع کی طبعی و مالیاتی حصولیابیوں کے بارے میں ایک تفصیلی پرزنٹیشن بھی پیش کی اور اُنہوں نے جانکاری دی کہ محکمہ صحت میں زائد اَز 18برس عمر کے بچوں کو صدفیصد ٹیکہ کاری کا ہدف حاصل ہوچکا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ضلع سانبہ کی مثبت معاملات کی شرح 1.6 فیصد ہے اور کووِڈ پر قابو پانے کے لئے آئی اِی سی ، سی اے بی کی عمل آوری سمیت سخت اِقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔ ضلع ترقیاتی کمشنر سانبہ نے ایس بی ایم ، سی ایس سی ، سماجی بہبود سکیموں ، جل جیون مشن ، منریگا ، پی ڈی ڈی ، پی ڈبلیو ڈی سکیموں ، پی ایم اے وائی ، لنگویشنگ پروجیکٹ اور مرکزی اور یوٹی اجزأ کے تحت دیگر سکیموں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔سیکرٹری سشما چوہان نے ضلعی پیرامیٹروں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ایس بی ایم کے تحت کمیونٹی سینٹری کمپلیکس یعنی ان کے استعمال اور دیکھ بھال کا آڈِٹ کرنے کی ہدایت دی۔ اُنہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے کمیونٹیز کی شمولیت کی حوصلہ اَفزائی کی جانی چاہیے۔اُنہوں نے سرحدی دیہاتوں کی ضروریات کا بھی جائزہ لیا اور مشورہ دیا کہ اِس پروگرام کو بشمول بی اے ڈی پی، ایسپریشنل بلاکوںکی بنیادی سہولیات کو حاصل کرنے اور سرحدی علاقوں میں معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے بہترین طریقے سے استعمال کیا جائے۔ اُنہوں نے خصوصاً ہرسرحدی دیہات میں لائبریریوں اور کھیل میدان تعمیر کرنے پر زور دیا۔
 
 

اندروال و بونجواہ کی وسیع آبادی غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی سے پریشان 

مشتہر شیڈول پر عملدرآمد نہ دارد،متعدد مقامات پر ترسیلی لائنیں بوسیدہ کھمبوں کیساتھ آویزاں

 عاصف بٹ
کشتواڑ//رواں ماہ کی پانچ و چھ تاریخ کو خطہ چناب میں ہوئی بارشوں و برفباری کے سبب اندروال و علاقہ بونجواہ کے متعدد علاقوں میں بجلی سپلائی ناکارہ ہوچکی ہے جسکے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔محکمہ کا یہ معمول بن چکا ہے کہ موسم خراب ہوتے ہی بجلی غایب ہوجاتی ہے اور کئی روز بعد اسے عارضی طور کچھ گھنٹوں کیلئے بحال کیا جاتا ہے جس سے طلبہ و تاجروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انکی پڑھائی و کام کاج میں مشکلات آتی ہیں۔ علاقہ بونجواہ کے سماجی کارکن شفقت شیخ  نے بتایا کہ علاقہ بونجواہ کی 30ہزارآبادی کو بجلی کی عدم دستیابی کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انھوں نے کہا کہ معمولی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی بجلی غایب ہوجاتی اور اس پھر اسکا دیدار موسم صاف ہونے کے بعد ہی ہوتا ہے۔بونجواہ کے کئی علاقے جن میں پتنازی ،بنون ، چکرون، نالی، جرواڈ جوالہ پور شامل ہیں ،میں بجلی سپلائی موسم خراب ہونے کے ساتھ ہی بند ہوجاتی ہے ۔اگرچہ محکمہ ہر ماہ لوگوں کے گھروں میں بجلی کے بل تقسیم کرتا ہے اور لوگوں سے موٹی رقم بھی اسکے عوض وصول کرتا ہے لیکن عوام کو معقول بجلی فراہم نہیں کرتا ہے جسکے سبب علاقہ کی عوام بجلی سے پریشان ہوچکی ہے۔وہیں علاقہ میں ابھی تک بجلی کے کھمبے نصب نہیں کیے گئے ہیں جبکہ بیشتر جگہوں پر ترسیلی لاینیں درختوں یا پھر لوگوں کی چھتوں کے ساتھ لٹکی ہوئی ہیں اور محکمہ ان کو ٹھیک کرنے کی طرف کوئی خاطر خواہ دھیان نہیں دیتا ہے۔ اندروال کے مقامی لوگوں نے پی ڈی ڈی محکمہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوے کہا کہ بارشیوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی دیہی علاقوں میں بجلی منقطع کی جاتی ہے۔چنگام، پہل گواڑہ، بھٹگام ،پارنہ ،خارپورہ ، کوترنہ ،بچین ،خواڑہ میں پچھلے کئی روز بعدبجلی کی سپلائی بحال ہوئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ معمولی سی بارش یا برفباری ہوتی ہی بجلی کے کھمبے اکھڑنا شروع ہوجاتے ہیںاور دس روز بعد ہی بجلی کا دیدار نصیب ہوتا ہے جبکہ وہ پورے ماہ کی فیس محکمہ کو ادا کرتے ہیں۔ چھاترو کے دیگر علاقہ جات کا بھی یہی حال ہے۔ اگرچہ بجلی کا شیڈول مرتب کیا گیا ہے لیکن اسکے مطابق بجلی فراہم نہیں کی جاتی ہے ۔علاقہ سگدی کے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوے کہا کہ اگرچہ علاقہ میں دن کے وقت بجلی کچھ وقت کیلئے آجاتی ہے لیکن شام ہوتے ہی بجلی غایب ہوجاتی ہے اور ترسیلی لاینوں میں فالٹ کا بہانا بنایا جاتا ہے اور پھر دو یا تین روز کے بعد بجلی کی سپلائی کو معمولی طور بحال کیا جاتا ہے۔انھوں نے محکمہ پر الزام عائد کرتے ہوے کہا کہ جب کبھی بھی محکمہ کے ملازمین یاا علیٰ عہدیداروں سے اس متعلق رابطہ کیا جاتا ہے تو وہ فون اٹھانا تک گوارہ نہیں کرتے ہیں۔ عوام نے محکمہ سے بجلی کا شیڈول مرتب کرنے کی مانگ کی ہے تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔