سزائے موت کو ختم کرنے کے لئے ایک میز پر آئے دنیا

پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن کی میٹنگ میں حصہ لینے کے بعد طارق انور نے کوالٹی ایجوکیشن کو عالمی مسئلہ بنانے کی وکالت کی
نئی دہلی/نیویارک// نیویارک میں ہوئی پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن کی میٹنگ میں حصہ لیتے ہوئے ہندوستان کی قیادت کرنے والے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری اور لوک سبھا سے پارلیمنٹ طارق انور نے پھانسی کی سزا کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہاہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے سزائے موت کو ختم کرنے کی وکالت کی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دنیا ایک جٹ ہو کر اس کے لئے قانون سازی کرے ۔انہوں نے بتایاکہ میٹنگ میں سزائے موت ختم کرنے کے لئے ممبران نے کافی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اسکے لئے رائے عامہ بنانے پر بات چیت ہوئی ۔پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن کی ایکزیکیٹیو بورڈ کی میٹنگ میں حصہ لینے کے بعد طارق انور کہا ہے کی اس وقت دنیا کو لڑکیوں کی تعلیم کی طرف کافی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔مسٹرطارق انور نے کہا ہے کی سماج کو یہ سمجھنا ہوگا جب تک لڑکی پڑھی لکھی نہیں ہوگی تب تک سماج پڑھا لکھا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک لڑکی کے پڑھنے سے ایک خاندان پڑھا لکھا ہو جاتا ہے اور اگر ایک لڑکا پڑھا لکھا ہوتا ہے تو اس سے وہ خود پڑھتا ہے ، لیکن لڑکی کے پڑھنے سے پورا خاندان پڑھ لکھ جاتاہے ۔مسٹر انور نے کہا کہ آج صنفی عدم مساوات کی وبا نے پوری دنیا کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے ، انہوں نے کہا کی دنیا کو متحد ہو کر اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر صنفی عدم مساوات پر قابو نہیں پایا گیا تو صورتحال کافی ڈراونی ہو سکتی ہے ۔سابق وزیر نے کہا کہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے ضروری ہے کی کوکھ میں بچوں کو مارنے کا جو رواج عام ہو گیا ہے وہ ختم ہو۔ انھوں ں نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کی بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق نہیں ہے اور دونوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے ۔امن اور انصاف پر توجہ دیتے ہوئے طارق انور نے کہا کہ امن اور انصاف کے بغیر کسی اچھے معاشرے کا وجود بے بنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس معاشرے سے امن اور انصاف کا جنازہ اٹھ جاتا ہے اس معاشرے میں انسانیت دفن ہو جاتی ہے ۔ مسٹر انور نے کہا کہ اگر معاشرے کو بہتر بنانا ہے تو اس کے لئے معاشرے میں امن اور انصاف کو قائم رکھناہوگا۔انہوں نے کہاکہ امن اور انصاف قائم کرنے میں معاشرہ اور حکومت دونوں کا رول انتہائی اہم ہے ۔ مسٹر انور نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے ذہنوں میں قانون کا ڈر قائم کرے اور عوام کے درمیان بیٹھے لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ آپس میں ایک گروپ قائم کریں جو انسانیت کا معاون ہو اور انسانیت کا ماحول قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو۔مسٹر انور نے کہا کہ آج گلوبل ورلڈ میں دنیا ایک گاؤں کی مانند ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں دنیا کے لوگوں کو ایک جٹ ہو کر کچھ ایسے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام لوگ ایک دوسرے کی آنکھ، کان، اور ناک بن سکیں۔انہوں نے کوالٹی ایجوکیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج معاشریے کا تعلیم کی سمت میں رجحان کافی تیزی سے بڑھاہے لیکن کوالٹی ایجوکیشن کی کمی ہے ، انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس سمت میں بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیسے کوالٹی ایجوکیشن کو قائم کیا جاسکے ، مسٹرا نور نے کہا کی کوالٹی ایجوکیشن کے لئے ایک معیار طے کرنے کی ضرورت ہے ، اور اس کو پوری دنیا کو اپنانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کی جس طرح ماحولیاتی آلودگی، صحت اور پانی گلوبل مسئلہ ہے اسی طرح تعلیم بھی گلوبل مسئلہ ہوناچاہئے اور دنیا کو اسے پہلے نمبر پر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تعلیم اور اس میں کوالٹی آ گئی تو کئی مسائل کاحل اپنے آپ کو ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن کا حصہ ہندوستان، پاکستان، آسٹریلیا، یورپین پالیمنٹرین، ملیشیا،نیوزی لینڈ،برطانیہ سمیت متعدد ممالک کے ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ سینئر سیاستداں اور وکلاء سمیت زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات شامل ہیں ۔یو این آئی۔