سرینگر کے مضافاتی علاقوںمیں امسال عسکریت پسندوں کی کارروائیاں

سرینگر// سرینگر میں امسال ایک مرتبہ پھر جنگجوئوں نے اپنی موجودگی کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف فدائین حملہ کیابلکہ دیگر عسکری کاروائیاں بھی جاری رہی جبکہ فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونریز تصادم آرائی بھی ہوئی۔
6فروری کو سرینگر کے صدر اسپتال میں نا معلوم عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی،جس کے دوران2پولیس اہلکار ہلاک ہوئے،جبکہ لشکر جنگجو نوید جاٹ عرف ابو حنظلہ،جس کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال لایا گیاتھا،فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔
13فروری کو شہر کے کرن نگر علاقے میں فدائین کی طرف سے سی آر پی ایف کیمپ پر ناکام حملے کے بعد نزدیکی عمارت میں محصور ہوئے۔30گھنٹوں تک جاری رہنی والی یہ جھڑپ14فروری کو ختم ہوئی، جس میں2جنگجو جان بحق جبکہ ایک اہلکار ہلاک اور پولیس کانسٹبل زخمی ہوا۔
5مئی کو سرینگر میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں3جنگجو جاں بحق ہوئے،جن کی شناخت شوکت احمد ٹاک ساکن پنجگام اور فیاض احمد حمال ساکن فتح کدل کے بطور ہوئی۔جھڑپ میں2افسران سمیت4 اہلکار زخمی ہوئے۔جھڑپ کے بیچ ایک شہری عادل احمد ساکن صفاکدل کو پولیس گاڑی نے ٹکر مار کر ہلاک کیا۔
14جون کو سرینگر کی پریس کالونی میں سنیئر صحافی سید شجاعت بخاری پر حملہ ہوا،جس کے دوران وہ ، 2حفاظتی اہلکاروں کے ہمراہ جان بحق ہوئے۔
15جون کو ڈینٹل کالج کے نزدیک جنگجوئوں نے پولیس ناکہ پارٹی پر فائرنگ کی جس میں2اہلکار زخمی ہوئے اور 22جون کو حبیب اللہ اہلکار زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔
24جولائی کو جنگجوئوں نے شہر سرینگر میں بٹہ مالو میں ضلع پولیس لائنزکے نزدیک سی آر پی ایف کی پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کی ،جسکے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا ۔