سرینگر دلی ٹرین سروس اگلے سال کے وسط میں چلے گی مارچ تک کٹرہ کو بانہال سے جوڑنے کی پوری کوشش:ریلوے

اشفاق سعید

سرینگر // اگلے سال کشمیر سے دلی تک ٹرین سروس شروع ہونے جارہی ہے۔ ریلوے زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مارچ/ اپریل تک کشمیر کا رابطہ ملک کے ساتھ ریلوے کے ذریعے یقینی بنانے کیلئے ہر سطح پر کوشش کی جا رہی ہے ۔ شمالی ریلوے زون کی طرف سے تعمیر ہونے والا 272 کلو میٹر طویل اور 28 ہزار کروڑ روپے کی لاگت والے ادھمپور، سرینگر ، بارہمولہ ریلوے پروجیکٹ، کشمیر کو ریل کے ذریعہ اگلے سال مارچ اپریل میں ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑے گا۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے رواں سال مارچ میں اعلان کیا ہے کہ ادھمپور –

 

سرینگر ۔بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ دسمبر 2023 یا جنوری 2024 تک مکمل ہو جائے گا، اور پروجیکٹ کے مکمل ہونے کے بعد جموں اور سرینگر کے درمیان وندے بھارت میٹرو ٹرین چلائی جائے گی۔ ویشنو نے ریلوے حکام کے ساتھ دریائے چناب کے دنیا کے بلند ترین محراب والے پل پر ٹریک پر لگی ٹرالی کے پہلے رن پر سفر کیا اور دریائے چناب سے 359 میٹر کی اونچائی والے مشہور پل کا معائنہ بھی کیا ۔انہوں نے کہا تھا کہ ایک بار جب وادی کشمیر ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک سے جڑ جائے گی تو، جموں سے سرینگر کا سفر مسافروں کیلئے تیز تر اور زیادہ آرام دہ ہوگا۔ نئے ریلوے لنک کے ذریعے سرینگر سے جموںکے درمیان سفر میں 3.5 گھنٹے لگنے کی امید ہے۔تاہم ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کٹرہ سے بانہال تک ٹرین سروس 2024کے وسط تک شروع ہونے کی پوری امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری فروری میں بانہال سے سمبڑھ اور کھڑی تک ٹرین چلے گی جس پر ابھی آزمائشی رن جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ کٹرہ سے کھڑی بانہال تک مزید کئی ماہ لگیں گے کیونکہ کم سے کم 3اہم ٹنلوں پر کام جاری ہے، جہاں 70فیصد کام ہوا ہے۔کٹرہ سے بانہال کے دشوار گزر کام کا 99فیصد کام مکمل ہے اور باقی کام زوروں پر ہے ۔