سرینگر// عدالت نے حول میں ایک دوشیزہ پر تیزاب پھینکنے کے واقعہ میں ملوث دو بالغ ملزمان کے خلاف الزامات طے کئے ہیں۔پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 120-B اور 326A کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔یہ کیس یکم فروری کو تھانہ نوہٹہ کے علاقے حول میں ایک نوجوان لڑکی پر تیزاب پھینکنے سے متعلق ہے۔ تحقیقات کو تیزی سے مکمل کرنے کے بعد سرینگر پولیس نے 22 فروری کو ریکارڈ وقت میں دو بالغ ملزمان کے خلاف چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں مقدمہ کی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ایک ملزم ’ جوولین جسٹس بورڈ (جے جے بی) میں نابالغ ہے۔پولیس نے کہا کہ جے جے بی میں ترمیم شدہ جوولائن جسٹس ایکٹ کے مطابق نابالغ کو بالغ کے طور پرقرار دینے کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی، کیونکہ وہ 16-18 سال کی عمر میں آتا ہے اور جرم کی نوعیت گھناؤنی ہے۔ اس کے بعد جے جے بی کی طرف سے ایک بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس میں اس کے ذہنی اور نفسیاتی پیرامیٹرز کے بارے میں جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ آیا اس کے ساتھ مقدمے کی سماعت میں بالغ کی طرح برتاؤ کیا جا سکتا ہے۔بالغوں کے خلاف پرنسپل سیشن جج سری نگر جواد احمد نے دو ملزمان ساجد الطاف راتھر (شیخ) اور محمد سلیم کمار کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ سماعت کی اگلی تاریخ 30.03.2022 مقرر کی گئی ہے۔مناسب طور پر یہ سب سے تیزی سے چارج شیٹ شدہ اور چارج فریم شدہ مقدمات میں سے ایک ہے، جو دونوں ایک ماہ کے اندر ہو رہے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ دونوں ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا سنائی جا سکتی ہے جو عمر قید ہے۔پولیس نے بتایا کہ سرینگر پولیس نے محکمہ پراسیکیوشن کے ساتھ مل کر اس مخصوص کیس کی سماعت کی پیروی کرنے کے لیے پہلے ہی انسپکٹر کے عہدے کے ایک پیروی افسر کو تعینات کیا ہے۔اس کے علاوہ، ایس ایس پی سری نگر سمیت سینئر افسران ذاتی طور پر کیس کی سماعت کی نگرانی کر رہے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ لڑکی ایک خصوصی ہسپتال میں زیر علاج ہے اور آنکھوں کی بینائی بحال کرنے میں مستقل اور خاطر خواہ بہتری لا رہی ہے۔
تیز اب سے متاثر لڑکی کی 11جراحیاں کی گئیں | 2ماہ تک پٹی بندھی رہیگی، 20فیصد بینائی لوٹنے کی اُمید
پرویز احمد
سرینگر //یکم فروری کو حول سرینگرمیں تیز اب حملے میں زخمی ہونے والی 24سالہ لڑکی کی ابتک 11جراحیاں انجام دی گئی ہیں ۔ چینئی کے نجی اسپتال میں ڈاکٹروں نے متاثرہ لڑکی کو 2ماہ تک آنکھوں پر پٹی لگائے رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ انہیں ابتدائی طور پر 20فیصد بینائی لوٹ آنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ متاثرہ لڑکی کے ایک قریبی رشتہ دار طفیل احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ جمعرات کو ہوئی جراحی سمیت لڑکی کے چہرے اور آنکھوں کو ٹھیک کرنے کیلئے ابتک 11جراحیاں انجام دی گئی ہیں جبکہ ڈاکٹروں نے جراحیوں کی کامیابی کا یقین ظاہر کیا ہے‘‘۔طفیل احمد نے بتایا ’’ اُمید ہے کہ آئندہ ایک ہفتہ میں لڑکی کو اسپتال سے چھٹی دی جائے گی لیکن ڈاکٹروں نے 2ماہ تک دونوں آنکھوں سے پٹی نہ کھولنے کی ہدایت دی ہے۔ طفیل نے بتایا ’’ڈاکٹروں کو اُمید ہے کہ 2ماہ بعد دونوں آنکھوں کی 20فیصد روشنی بحال ہوجائے گی۔ طفیل کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کی دونوں آنکھوں کی پلکوں کو زبردست نقصان پہنچا ہے اور اسوقت پلکیں کھولنے سے بینائی واپس لانے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے ۔ طفیل نے بتایا ’’ چینئی کے سٹیٹ گیسٹ ہائوس میں لڑکی کے اہلخانہ کو رہنے کی جگہ دی گئی ہے جو باری باری اسپتال میں متاثرہ لڑکی کے ساتھ رہتے ہیں۔ متاثرہ لڑکی حول سرینگر میں ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔ طفیل نے بتایا ’’ تیز اب حملے میں ملوث ملزمان کے خلاف عدالت میں کیس فاسٹ ٹریک کی بنیاد پر چلایا جانا چاہئے اور انہیں کڑی سزا ملنی چاہئے ۔ طفیل نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کے ساتھ صرف تبھی انصاف ہوگا جب عدالت بہت جلد ملزموں کو سزا سنائے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریاستی سرکارنے لڑکی کے علاج و معالجہ پر آنے والے اخراجات از خود برداشت کرنے کا اعلان کیا ہے۔