سائیکل سوار 3,750کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے کنیا کماری پہنچیں گے
سری نگر//چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے کل پولو ویو گراؤنڈ سے ہندوستان کی طویل ترین سائیکلنگ مہم کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا جو ملک کے سب سے دور ترین مقام کنیا کماری میں اِختتام پذیر ہوگی۔یہ مہم اِنڈین آئیل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی او سی ایل) کے زیر اہتمام ’’ریس ایکراس اِنڈیا‘‘کا دوسرا ایڈیشن ہے جس میں اِس برس قومی اور بین الاقوامی سائیکل سواروں سمیت 22 ٹیموں نے حصہ لیا۔ یہ ریس اَپنی نوعیت کی پہلی ریس ہے جس میں عمر کے مختلف زُمروں اور پیشوں سے تعلق رکھنے والے شرکا ٔحصہ لے رہے ہیں۔اِس موقعہ پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ یہ مہم بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کر رہی ہے جس نے ملک کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں سائیکل سواروں کے علاوہ کچھ دوسرے ممالک کے سائیکل سواروں کو اَپنی طرف راغب کیا ہے۔اَتل ڈولونے مزید نشاندہی کی کہ اَب یو ٹی میں بین الاقوامی شہرت کے متعدد ایونٹس منعقد کئے جارہے ہیں جن میںبڑے شہرت کے حامل کھلاڑیوں کی بڑی شرکت ہوتی ہے۔ اُنہوں نے رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ہونے والے لیجنڈز لیگ کرکٹ ایونٹ اور کشمیر میراتھن ایونٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں مزید اہم ایونٹوں کا اِنعقاد کیا جائے گا۔اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کچھ سائیکل سواروں نے یہاں سے کنیا کماری تک پہنچنے کایہ مشکل کام صرف 6دِنوں میںطے کیا تھا۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اِس برس بھی وہ کھلاڑیوں کے لئے نیک خواہشات کا اِظہار کرتے ہوئے نئے ریکارڈ اَپنے نام کریں گے۔سیکرٹری محکمہ اَمورِ نوجوان و کھیل کود سرمد حفیظ نے بھی شرکأکو نیک خواہشات پیش کیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس بین الاقوامی ایونٹ نے دیگر کے ساتھ جموں و کشمیر کو ملک میں کھیلوں کے سب سے زیادہ مطلوب مقامات میں شامل کیا ہے۔ اُنہوں نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ جموںوکشمیر یو ٹی میں بنیادی ڈھانچے اور سازوسامان کو بڑے پیمانے پر اَپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ مقامی نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو نکھارنے کے علاوہ اس طرح کی مشہور تقریبات کی میزبانی کو ممکن بنایا جاسکے۔ یہ سائیکلنگ مہم ملک کا سب سے بڑا منظم ایونٹ ہے جس میں سائیکل سوار سری نگر سے شروع ہوکر یہاں سے 3,750 کلومیٹر سے زیادہ دور کنیا کماری میں اِختتام پذیر ہوگی۔اِس میں تقریباً 15 سولو رائیڈرز اور 22 ٹیمیں ہیں جن میں دو یا چار ارکان مختلف عمر کے گروپوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں، پروفیسروں، طالب علموں سمیت سائیکل سوار ’’ریس ایکراس اِنڈیا‘‘کے اِس برس کے ایڈیشن میں جوش و خروش سے حصہ لے رہے ہیں تاکہ اسے ملک کے مشہور کھیلوں کے مقابلوں میں سے ایک بنایا جاسکے۔