سرکاری ملازمتوں میں 10 فیصد ریزرویشن

نئی دہلی//انتخابی سال میں مودی حکومت نے عام طبقے کے ووٹروں کو لبھانے کے لئے مالی طور پر پسماندہ اعلی ذات کو سرکاری ملازمتوں اور اعلی تعلیمی اداروں میں 10 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ختم ہونے کے ایک دن پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ میں اچانک یہ فیصلہ لینے سے سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ عام طور پر کابینہ کی میٹنگ بدھ کو ہوتی ہے ، لیکن اس بار پیر کو ہی اس سلسلہ میں میٹنگ بلا کر آناًفاناً اس تجویز کی منظوری دے دی گئی۔تاہم، کابینہ کی میٹنگ میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا ہے ، لیکن مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا اور اس کے لئے آئین میں ضروری ترمیم کے لئے پارلیمنٹ میں بل لایا جائے گا۔ حکومت کے اس فیصلہ سے مختلف سیاسی پارٹیوں نے حمایت اور احتجاج میں تلخ تبصرے کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ اس فیصلہ کی خبر ملتے ہی پارلیمنٹ ہاؤس کے کیمپس میں بھی مختلف سیاسی پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان سنسنی سی پھیل گئی اور وہ ٹی وی چینلز پر اپنی رائے دینے لگے ۔ ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے سالانہ آٹھ لاکھ روپے سے کم آمدنی والے خاندان کے ارکان کو سرکاری ملازمتوں کی براہ راست بھرتی اور اعلی تعلیمی اداروں میں داخلہ میں 10 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت اس کے لئے سرمائی اجلاس کے آخری دن منگل کو آئینی ترمیم بل لا سکتی ہے ۔ اس کے لئے آئین کے آرٹیکل 15 اور 16 میں ترمیم کرنا پڑے گا۔ حکومت کے اس فیصلہ سے مختلف سیاسی پارٹیوں نے حمایت اور احتجاج میں تلخ تبصرے کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ اس فیصلہ کی خبر ملتے ہی پارلیمنٹ ہاؤس کے کیمپس میں بھی مختلف سیاسی پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان سنسنی سی پھیل گئی اور وہ ٹی وی چینلز پر اپنی رائے دینے لگے ۔ ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے سالانہ آٹھ لاکھ روپے سے کم آمدنی والے خاندان کے ارکان کو سرکاری ملازمتوں کی براہ راست بھرتی اور اعلی تعلیمی اداروں میں داخلہ میں 10 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت اس کے لئے سرمائی اجلاس کے آخری دن منگل کو آئینی ترمیم بل لا سکتی ہے۔