سرکاری سکیموں سے کب استفادہ ہوگا؟

کپوارہ//سنگڑانہ درد ہرے کرالہ پورہ کا ایک کنبہ موسم سرما کی یخ بستہ ہوائو ں میں بھی ایک چھو ٹی سی جھونپڑی میں رہائش پذیر ہے تاہم آج تک انہیں مکان بنانے کے لئے کسی بھی سرکاری سیکم کے زمرے میں نہیں لایا گیا ۔اشفاق احمد شیخ ساکن سنگڑانہ درد ہرے کا کہنا ہے کہ کئی سال قبل دوران مزدوری وہ ایک اخروٹ کے درخت سے گر گیا اور مزدوری کے قابل نہیں رہا لیکن جب آہستہ آہستہ ٹھیک ہو گیا تو اس کی اہلیہ نسیمہ دل کے مرض میں مبتلا ہو گئی اور پھر محنت مزدوری کر کے اس کے علاج کے لئے پیسہ خرچ کئے لیکن تا حال وہ ٹھیک نہیں ہوئی ۔اشفاق نے کہا’’ اس کے بعد میرے دو بچے بھی بیمار پڑ گئے جنہیںسرینگر کے اسپتالو ں میں علاج و معالجہ کرانا پڑا جس کی وجہ سے میری مالی حالت بد تر ہوگئی اور عیال کے سر چھپانے کے لئے ایک چھوٹی سے لکڑی کی جھونپڑی بنائی جس میں ہم اپنی زندگی گزار رہے ہیں‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ موسم گرما کے دوران اگرچہ انہیں کچھ راحت ملتی ہے تاہم موسم سرما کی یخ بستہ ہوائیں ان کے لئے کسی قیامت سے کم نہیں ہوتیں‘‘۔انہو ں نے مزید کہا ’’ غربت کے خاتمہ کے لئے سرکار نے جو فلا حی سکیمیں متعارف کرائی ہیں ان سکیمو ں کا صحیح استعمال ناگزیر بن گیا ہے اور آج تک مجھے مکان بنانے کے لئے پردھان منتری آواس یوجنا سکیم میں بھی نہیں لایا گیا‘‘ ۔اشفاق کا کہنا ہے کہ کئی بار اُس نے محکمہ دیہی ترقی  سے پردھان منتری آواس یوجنا سکیم کے دائر ے میں لانے کا مطالبہ کیا لیکن ہر وقت نظر انداز کیا گیا ۔مذکورہ شہری کے مطابق دوسال قبل مقامی وارڈ ممبر کی نوٹس میں بھی یہ معاملہ لایا اور انہو ںنے یقین دلایا کہ آپ کواس سکیم میں ضروری لایا جائے گالیکن وہ گزشتہ سال ایک سڑک حادثہ میں جا ں بحق ہو گیا اور اس وقت یہاں کوئی بھی وارڈ ممبر نہیں ہے جو اُن کی اس فریاد کوسنے گا ۔غربت سے نڈھال سنگڑانہ کے اس کنبے نے محکمہ دیہی ترقی کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں پی ایم اے وائی سکیم کے دائرے میں لائے تاکہ وہ بھی سر چھپا نے کے اہل ہوسکیں ۔