سروے میں انکشاف ، 2017 میں 31 فیصد لوگوں کو سرکاری کام کاج کے لئے دینی پڑی رشوت

نئی دہلی ؍بدعنوانی کا مسئلہ ملک میں انتہائی اہم رہا ہے۔ اس نے نہ صرف عام زندگی کو بلکہ ملک کی سیاست کو بھی متاثر کیا ہے، لیکن اب بدعنوانی کو لے کر ائی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 12 سالوں میں ملک میں بدعنوانی کی سطح میں کمی آئی ہے۔ اس میں ابھی تک 22 فیصد کی کمی ا?ئی ہے۔یہ معلومات نیتی آیوگ کے سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی 11 ویں انڈین کرپشن اسٹڈی -2017 'رپورٹ میں دی گئی ہے۔یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے رکن بیبیک دیبورائے نے جاری کی۔رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں 31 فیصد لوگوں کو عوامی خدمات میں بدعنوانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بدعنوانی کو لے کر لوگوں کی سوچ اور تجربات میں بھی گزشتہ 12 سالوں (2005-2017) میں کافی کمی آئی ہے۔کرپشن پر کئے گئے اس سروے میں 20 ریاستوں کے دیہی اور شہری کل 3000 گھروں کو احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بدعنوانی کو لے کر لوگوں کی سوچ اور تجربے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ یہ سروے دس عام عوامی خدمات جیسے عوامی تقسیم کے نظام، بجلی، صحت، اسکول کی تعلیم، پانی سپلائی، بینکاری، پولیس، عدالتی خدمات، ہاؤسنگ اور ٹیکس خدمات کو لے کر کیا گیا۔سروے میں شامل 20 ریاستوں میں لوگوں نے سال 2017 میں 6350 کروڑ روپے رشوت کے طور پر دیئے ، جبکہ 2005 میں 20500 روپے دیے گئے تھے۔ریاستی سطح کے اعتبار سے بات کریں تو بدعنوانی کے معاملے میں کرناٹک سب سے آگے ہے۔ یہاں 77 فیصد لوگوں کو بدعنوانی سے سامنا ہے۔ اس کے بعد آندھرا پردیش (74 فیصد)، تمل ناڈو (68 فیصد)، مہاراشٹر (57 فیصد)، جموں اور کشمیر (44 فیصد) اور پنجاب (42 فیصد) کا نمبر ہے۔