سرینگر //جموں و کشمیر میں سال 2021کے دوران سرطان کی بیماری میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی تعداد میں 897یعنی 20اضافہ ہوا ہے۔میڈیکل انسٹی چیوٹ صورہ میں قائم ریجنل کینسر سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میںسال 2020کے دوران سرطان کے 3840کیس درج کئے گئے لیکن 2021کے دوران مزید 4737نئے کیسوں کا اضافہ ہوا اور ایک سال کے دوران کینسر مریضوںکی تعداد 897 بڑھ گئی۔ میڈیکل آنکولاجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید نثار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’مردوں میں سگریٹ نوشی، تمباکو، اور دیگر چیزو ں کی وجہ سے پھپھڑوں کا کینسر پہلے نمبر پر ہے جبکہ خواتین میں پستان کا کینسر پہلے نمبر پر آرہا ہے‘‘۔ڈاکٹر نثار نے بتایا ’’معمول کی سرگرمیوں میں کمی، موٹاپا، متوازن غذا کی کمی اور طرز زندگی میں تبدیلی کینسر پھیلنے کی بڑی وجوہات ہیں۔کینسر سینٹر کی نوڈل آفیسر اور شعبہ ریڈینٹ آنکولاجی کی سربراہ ڈاکٹر فرح افروز نے بتایا ’’سال 2020میں عالمی وباء کافی تیزی سے لوگوں میں متاثر کررہا تھا اور ہم نے مریضوں کو گھروں سے باہر نہ آنے کی ہدایت دے رہے تھے لیکن اس کے بائوجود بھی 2020میں سرطان کے 3840نئے کیسوں کا اندراج ہوا ‘‘۔ڈاکٹرفرح نے بتایا ’’ 2021کے جنوری مہینے سے 31دسمبر تک سینٹر میں 4737نئے معاملات کا اندراج ہوا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اضافہ اس وجہ سے بھی ہوسکتا ہے کیونکہ 2020میں کورونا وائرس کی روکھتام کیلئے لگائی گئی پابندیوں میں لوگ اسپتالوں کا رخ نہ کرسکے۔انہوںنے بتایا ’’ اس سال چند ماہ صورتحال بہتر رہی اور لوگوں نے علاج کیلئے ا سپتالوں کا رخ کیا اور کیسوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہوتا رہا۔ انہوں نے کہا ’’ مردوں میں پھپھڑوں کے کینسر کو کم کرنے اور لوگوں میں جانکاری بڑھانے کیلئے تمباکو سے بنے تمام مصنوعات پر خریدار کو خبر دار کرنے کا اشتہار ہوتا ہے اور اسی طرح خواتین میں پستان کا کینسر کم کرنے اور ابتدائی مراحل میں پتہ لگانے کیلئے کالج ، یونیورسٹی، سکول اور دیگر تعلیمی اداروں میں خصوصی لیکچروں کا انتظام کیاجارہا ہے ‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں خصوصی لیکچرر اور سمینار منعقد کرنے کی وجہ سے ہی اب نوجوان لڑکیاں بھی پستان کے ابتدائی مراحل میں ہی ڈاکٹروں سے رابطہ کرتے ہیں اور اسی وجہ سے کینسر مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ احتیاطی تدابیر کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر فرح نے بتایا ’’جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ، متوازن غذا اور سگریٹ نوشی ترک کرنے سے ہم کینسر پرکسی حد تک قابو پاسکتے ہیں۔