سرینگر // کٹھن موسمی صورتحال کے نتیجے میںکشمیر کے سرحدی علاقوں کے مکینوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان علاقوں کی سڑکیں حالیہ برف باری کے بعد گذشتہ 6روز سے بند پڑی ہیں جس کے نتیجے میں ان علاقوں کے سینکڑوں مسافر جن میں مریض بھی شامل ہیں ،درماندہ ہیں۔ ایسے لوگوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان علاقوں کیلئے سرما کے دوران چاپر سروس کا بندوبست کیا جائے تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔سرحدی تحصیل کرناہ کے سب ضلع ہسپتال میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے مریضوں کو سرینگر منتقل کیا جا رہا ہے اگرچہ گزشتہ روز تین مریضوں کو چاپر کے ذریعے سب ضلع ہسپتال سے کپواڑہ منتقل کیا گیا ،وہیں ابھی بھی 6مریض ہسپتال میں زیر علاج ہیں جنہیں سرینگر منتقل کیا جانا انتہائی ضروری ہے ۔ہسپتال میں موجود ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی طرف سے مریضوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہے ہیں ،لیکن ان کو سرینگر منتقل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ کرناہ ہسپتال کا آپریشن تھیٹر ٹھپ پڑا ہے کیونکہ یہاں کوئی بھی بے ہوش کرنے والا ڈاکٹر (اینستھیسادینے والا ) نہیں ہے کیونکہ ڈاکٹر کی سبکدوشی کے بعد یہاں کوئی بھی نیا ڈاکٹر تعینات نہیں ہوا ہے جبکہ ہسپتال میں کوئی بھی فزیشن اور بچوں کا ڈاکٹر بھی دستیاب نہیں ہے جس کے نتیجے میں شدید نوعیت کے مریضوں کا ہسپتال میں علاج نہیں ہو رہا ہے ،یہی نہیں بلکہ کئی ایک طلاب اور دیگر ملازمین بھی گذشتہ 6روز سے کپواڑہ اور وادی کے دیگر علاقوں میں درماندہ ہیں جن کی شکایت ہے کہ ان کے پاس رہنے کیلئے جگہ اور پیسے دستیاب نہیں ہیں ۔انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ یا تو شاہراہ کو بحال کر دیا جائے یا پھر علاقے کیلئے چاپر سروس کا بندوبست کیا جائے ۔ادھر کیرن ہسپتال میں بھی مریضوں کو کوئی بہتر طبی سہولیات نہیں مل رہی ہے ۔راجہ تسلیم احمد نامی ایک پنچایتی رکن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہسپتال میں اگرچہ ڈاکٹر موجود ہیں لیکن وہاں ٹیسٹنگ کیلئے کوئی بھی مشنری دستیاب نہیں ہے ،ایکسرے پلانٹ اگرچہ ہسپتال میں ہے لیکن اس کو چلانے والا کوئی نہیں ہے ۔ماہر ڈاکٹر جس میں فزیشن اور ماہر امراض خواتین ہونا لازمی تھا ان کا کہیں نام نشان نہیں ہے ۔ مژھل کے لوگوں کے مطابق اس علاقے میں بھی بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے لوگوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مژھل کی رابطہ سڑک کو بحال کر کے درماندہ مسافروں جن میں مریض شامل ہیں کو وادی منتقل کیا جائے ۔گریز بانڈی پورہ شاہرہ بھی بند ہے۔ گریز کے ایک شہری تنویر احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کچھ روز قبل گریز بانڈی پورہ کیلئے چاپر سروس شروع کی گئی تھی جس میں کچھ ایک مسافروں اور مریضوں کو منتقل کیا گیا تھا لیکن گذشتہ 6روز سے موسم خراب ہونے کے سبب کوئی بھی سروس شروع نہیں ہو سکی ہے جس کے نتیجے میں مسافروں اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھی قریب 5مسافر جن میں مریض بھی شامل ہیں وادی منتقل ہونا چاہتے ہیں لیکن سڑک کے بند ہونے کے سبب وہ یہاں نہیں آسکتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ گریز ہسپتال میں بھی وہ سہولیات دستیاب نہیں ہیں کہ مریضوں کو وہاں علاج کیا جا سکے اور شدید نوعیت کے مریضوں کو وادی منتقل کیا جاتا ہے ۔تنویر کے مطابق گریز کی کئی ایک اندروانی سڑکیں ابھی بھی تحصیل ہیڈکواٹر سے منقطع ہیں جبکہ رفوجی گائوں بکتول سمیت متعدد علاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے اور وہاں کی خواتین کو پانی کے حصول کیلئے گھروں سے کئی کلو میٹر دور اس برف میں جانا پڑتا ہے ۔سرحدی آبادی کا مطالبہ ہے کہ ان کے علاقوں میں بنیادی سہولیات بہم پہنچانے کے علاوہ مریضوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جائے تاکہ یہ لوگ اپنے اپنے مقامات تک پہنچ سکیں ۔