سرینگر//سرحدی علاقوں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نوجوان قبائلی لیڈر اور ٹرائبل کارڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین ایڈوکیٹ چودھری طالب حسین نے8 برس کی بچی کے قتل اور آبروریزی کے خلاف آواز بلند کرنے پر کشمیری عوام کا شکریہ ادا کیا۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران طالب حسین نے بھاجپا لیڈر اور سابق وزیر چودھری لال سنگھ کی طرف سے کشمیری صحافیوں کو دھمکی دینے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ سنیئر صحافی شجاعت بخاری کے قتل کے سلسلے میں دئیے گئے بیان کی جانچ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جموں میں لال سنگھ کے حامیوں میں صرف بھاجپا کے کارکن ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے وہ فرقہ پرست کارکن بھی شامل ہیں،جو ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے 8 برس کی معصوم بچی کی آبروریزی اور قتل کے بعد متاثرہ کنبے کو انصاف دلانے کیلئے کشمیر میں اٹھائی گئی آواز کو برحق قرار دیتے ہوئے کشمیری عوام کا شکریہ ادا کیا۔ چودھری طالب حسین نے کہا کہ آر ایس ایس ہندوستان کو اکھنڈ بھارت کی شکل میں دیکھنا چاہتا ہے،جس کی وجہ سے وہ ریاست کے قبائیلی علاقوں اور سرحدی علاقوں میں اپنی سرگرمیوں کو تیز کر رہا ہے،اور فرقہ پرستی کو ہوا دے رہا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے،جو انکے منصوبوں کو سمجھنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام قبائلی پرامن طور پر رہنا چاہتے ہیں،تاہم انہیں خوف و ہراس میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ طالب حسین نے معصوم بچی کو انصاف فراہم کرنے اور کیس کے گواہوں اور حصول انصاف کیلئے تگ دو کرنے والوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جنگلات تحفظ قانون کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دوسری مرتبہ اس بات کی ہدایت دی ہے کہ سماج کے کمزور طبقوں کو نوکریوں میں ریزرویشن دی جائے،تاہم سیاسی جماعتیں ان ہدایات کو نظر انداز کر رہی ہیں۔ طالب حسین نے نقلی و جعلی شیڈول ٹرائب اسناد کی تحقیقات پر زور دیتے ہوئے جموں کشمیر میں سیاسی رئزرویشن کی بھی وکالت کی۔انہوں نے سیاسی جماعتوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز سے سیاسی لیڈران ان معالات پر سیاست کر رہے ہیں،تاہم انہوں نے ریاستی گورنرپر امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ انکے مسائل کو حل کرنے کیلئے مداخلت کریں گے۔طالب حسین نے کشمیر میں نجی کوچنگ سینٹروں کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق مخلوط سرکار نے کھٹوعہ میںننھی بچی کی عصمت ریزی پر احتجاج کرنے کے بعد ان تربیتی مراکز کو مقفل کرنے کا اعلان کیا تھا۔