سرینگر/ /لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے محبوس حریت پسند لیڈرمولانا سرجان برکاتی کی طویل اسیری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا برکاتی کو ۲۰۱۶ء سے جھوٹے کیسوں میں الجھا کر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے پر مجبور کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۶ء میںسرجان برکاتی کو گرفتار کیا گیا اور پی ایس اے لگاکر جموں کے کورٹ بلوال جیل منتقل کردیا گیا ۔ جب ہائی کورٹ نے ان پر لگے پی ایس اے کو کالعدم قرار دے کر رہا کردینے کے احکامات صادر کئے تو پولیس نے انہیں رہا کرنے کے بجائے سیکڑوں بے بنیاد اور فرضی کیسوں میں شامل دکھا کر ان کی اسیری کو طول دینے کا سلسلہ شروع کیا جو آج تک جاری ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ سرجان برکاتی ایک غریب اور بڑے کنبے کے واحد کفیل ہیں اور پولیس فرضی کیسوں میں الجھا کر انہیں پچھلے کئی برس سے قید میں ڈالے ہوئے ہے اور یوں ان کے اہل وعیال کو بھی بے پناہ اذیتوں سے دوچار کیا جارہا ہے۔ یاسین ملک کے مطابق تین روز قبل اسیر سرجان برکاتی کو عدالتی احکامات پر سرینگر سینٹرل جیل سے رہا کیا گیا لیکن جیل کے احاطے سے ہی دوبارہ گرفتار کرکے کسی نامعلوم مقام پر قید کردیا گیا ہے اور تب سے ان کا کوئی اتہ پتہ نہیںہے۔انہوںنے عالمی ریڈ کراس کمیٹی سے اپیل کی کہ وہ مولانا برکاتی پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیں اور اس معصوم شخص کو رہا کرانے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال میں لائیں۔ دریں اثناء محمد یاسین ملک نے مرحوم بشیر احمد ڈار عرف سیلم ملک رٹھسونہ ،محمد مقبول ڈارالمعروف ملٹری مین نیگوچاڈورہ ، مولانا عبدالغنی شیدا ُوہنگام بیروہ، غلام محمد کوٹہ بل چاڈورہ اور عبدالعزیز فائٹر لولی پورہ کو انکی برسیوں پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت اداکرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں کو کسی بھی صورت میں رائیگان نہیں جانے دیاجائے گا۔
سرجان برکاتی کی رہائی پر قدغنیں مذموم:یاسین ملک
