سرینگر// مزاحمتی خیمے کی طرف سے مارے گئے نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی کال کے بیچ سرینگر کی جامع مسجدمیںنماز جمعہ کی ادائیگی کو روکنے کیلئے پھر پہرے لگا کر تاریخی مسجد کے منبر و محراب کو خاموش کیا گیا۔سرینگر کے پائین شہر میںسخت ترین پابندیوں کے باعث نوہٹہ کی تاریخی جامع مسجد میں امسال چھٹے ہفتے کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ مسجد کی طرف جانے والے تمام راستے مکمل طور سیل کردئے گئے تھے اور کسی کو بھی وہاں جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔جامع مسجدکے نواحی علاقوں اوراس مرکزی مسجدکی طرف جانے والی سبھی سڑکوں اورگلی کوچوں کوصبح سے ہی مکمل طورسیل رکھاگیاتھا۔ چوراہوں ،نکڑوں اورگلی کوچوں پرپولیس اورسی آرپی ایف کے دستے چوکنارکھے گئے تھے اورکسی بھی شخص کوجامع مسجدکی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔نوہٹہ ،گوجوارہ ،راجوری کدل ، صرف کدل ،ملارٹہ اوردیگرنزدیکی علاقوں کی سڑکوں اورگلی کوچوں پرپولیس اورفورسزکی جانب سے خاردارتاریں بچھاکررکاوٹیں ڈالدی گئیں۔ مقامی لوگوںنے بتایاکہ تاریخی جامع مسجدمیں نمازجمعہ پرپابندی عائدکرنے کیلئے کرفیوجیسی بندشیں سختی کیساتھ عائد رکھی گئیں۔2016 میں حزب کمانڈر برہانی وانی کے مارے جانے کے بعد جامع مسجد سرینگر مسلسل19ہفتوں تک بند رہی جبکہ 2017میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور مجموعی طور پر21ہفتوں تک جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔حریت(ع) نے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی اورمرکزی جامع مسجد سرینگر کو ایک بار پھرمقفل کرکے وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طاقت اور قوت کے بل پر حریت پسند قیادت اور عوام کو دبانے کا عمل آمریت اور تاناشاہی کا بدترین مظاہرہ ہے اور اس طرح کے غیر جمہوری اور غیر انسانی حربوں سے یہاں کے عوام کی قوت مزاحمت کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔اس دوران مزاحمتی کال کے پیش نظرسرینگرکے شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مکمل اورجزوی پابندیاں عائدکی گئیں ۔مہاراج بازار،خانیار،نوہٹہ،صفاکدل،رعناواری تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں جبکہ عائد کی گئی تھی۔تمام بندش زدہ علاقوں میں عام لوگوں کی نقل وحمل پرپابندی عائدرہی جبکہ پولیس اورفورسزکی ٹکڑیوں نے شہرخاص میں بالخصوص تمام اہم رابطہ سڑکوں پرخاردارتاریں ڈالکرگاڑیوں اورپیدل آواجاہی کوناممکن بنادیاتھا۔شہرخاص کے لوگوں نے بتایاکہ اُنھیں جمعہ کوعلی الصبح سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ کرفیوجیسی بندشوں اوربڑی تعدادمیں پولیس وفورسزاہلکاروں کی تعیناتی کے باعث وہ گھروں میں محصوررہے ۔ سڑکوں پر خار دار تاریں نصب کی گئی،جبکہ کئی سڑکوں پر بکتر بند گاڑیوں کو بھی کھڑا کیا گیا۔حساس علاقوں میں آبادی کو گھروں میں محصور رکھا گیا۔سرینگر میں نالہ مار روڑ کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا ہے۔ نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے بتایا کہ انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
سخت پابندیوں کے سبب جامع مسجد کے منبر و محراب خاموش
