سرینگر//پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے محمد یاسین کی قیادت والی جے کے ایل ایف تنظیم پہ پابندی عائد کرنے کے مرکز کے فیصلہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے استبدادی عمل سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔میاں جاوید کا پارٹی میں خیر مقدم کرنے کے لئے منعقد کئے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ میاں اپنے تجربہ اور سپورٹ سے پارٹی کو نیز تبدیلی کی ہماری مہم کو تقویت پہنچائیں گے۔ جے کے ایل ایف پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے مرکز کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے سجاد نے اس بات پر زور دیا کہ جے کے ایل ایف پہلے ہی تشدد چھوڑ چکی ہے نیز انہوں نے تنظیم پر پابندی عائد کرنے کے تعلق سے نئی دہلی کی پالیسی کو بیکار اور خودکشی کے مترادف قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کے استبدادی طریق عمل کا مطلب امن پسند مخالفین کے لئے فضاء تنگ کرنا ہے، اس طرح کی ترکیبیں ماضی میں بھی استعمال کی گئی ہیں تاہم لاحاصل رہیں۔ جے کے ایل ایف نوے کی دہائی میں ہی تشدد چھوڑ چکی ہے اور اس پرپابندی عائد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کے خلاف پابندی ہٹائے جانے کے مطالبہ کو دہراتے ہوئے پی سی کے چیئرمین نے کہا کہ جمہوریت کی روح بات چیت اور گفتگو کے ذریعہ اختلافات کو حل کرنے میں پنہاں ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یہ سخت طریقہ کار چیزوں کو حل کرنے کی بجائے مزید پیچیدہ کر دے گا۔ان کے مطابق ماضی میں پابندی عائد کئے جانے اور نمایاں لیڈران کی گرفتاری کے باوجود بھی جماعت اسلامی سینکڑوں اسکول بنانے اور ہزاروں بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے میں کامیاب رہی۔ اس کے مقابلے میں دو روایتی جماعتیں سات دہائیوں تک حکومت کرنے کے باوجود بھی معیاری اسکول نہ بنا سکیں۔ دو خاندانی راجوں پر سخت حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کی ہے اور ریاست کو خوب لوٹا ہے۔ جماعت اسلامی کی سماجی خدمات کا موازنہ خاندانی پارٹیوں کی خدمات سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پارٹیاں ان افراد کے سامنے مشکلات کھڑی کرتی ہیں جو پرائیوٹ اسکول کھولنا چاہتے ہیں۔ اسی درمیان میاں جاوید کے ہمراہ سابق کانگریس لیڈر اور سماجی کارکن چوہدری عطاء محمد کھٹانا، مشتاق احمد کسانا، مشتاق احمد گنائی اور ممتاز احمد کھٹانا بھی پیپلز کانفرنس میں شامل ہو گئے۔
سجاد لون کی فرنٹ پر پابندی کے فیصلے کی مذمت
