ترال//سب ضلع ترال 2لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ہے ، اس کے علاوہ 2تحصیلوں،5نیابتوں،5بلاکوں ،1ڈگری کالج اور8ہار سکنڈری سکولوں والے اس سب ضلع کو پہاڑی ضلع کا درجہ دینے میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے ۔علاقے کی متعدد سماجی و غیر سرکاری رضاکار تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ علاقے کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ جنوبی کشمیر کے پرانے تحصیل ترال، جو سب ضلع بھی ہے، کی کل آبادی مردم شماری 2011کے مطابق تقریبا ً2لاکھ نفوس پر مشتمل تھی، لیکن غیر سرکاری ادارے کے مطابق9سال کے دوران یہ آبادی اڑھائی لاکھ تک پہنچ گئی ہے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق علاقے میں2تحصیل ،5نیابتیں ،5بلاک ڈیولپمنٹ آفس ،ایک ڈگری کالج، 8ہائر سکنڈی سکول اور ایک آئی ٹی آئی قائم ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار نے کچھ ایسے علاقوں کو پہاڑی ضلع کا درجہ دیا ہے جہاں کی آبادی نصف لاکھ سے بھی کم ، تاہم ترال کو پہاڑی ضلع کا درجہ نہیں دیا جارہا ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق علاقہ125سے زیادہ گائوں پر مشتمل ہے۔ فاروق احمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ ترال جنوبی کشمیر کا سب سے پرانے تحصیلوں میں شمار ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا جو نئے تحصیل یا ضلعے وجود میں آئے، انہیں ایک دہائی قبل پہاڑی ضلع کے درجات دئے گئے ہیں جبکہ ترال کو اب تک کی ہر سرکار نے نظر انداز کیا ہے ۔ ترال سیول سوسائٹی ذرائع نے بتایا’’ ہم صرف علاقے کی تعمیر و ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں ، 40ہزار آبادی پر کچھ علاقوں کو پہاڑی ضلع کا درجہ دیا گیا ہے لیکن ترال کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے‘‘ ۔
سب ضلع ترال کوپہاڑی ضلع کا درجہ دیا جائے
