سرینگر/پرویز احمد/صدر اسپتال میں شعبہ ایمرجنسی و حادثات کے باہر ہاتھوں میں گلکوز کی بوتل لئے سبزار احمد بٹ ولد عبدالاحمد بٹ ساکن درباغ درد کے عالم میں چیخ و پکار کررہا تھا جبکہ اسپتال کا عملہ دوسرے مریض کی جراحی میں مصروف تھا۔35سالہ سبزار کل اسوقت زخمی ہوگیا جب جنوبی کشمیر کے حسن پورہ آرونی میں فوج اور جنگجوئوں کے دمیان جاری تصادم کے دوران محاصرے میں لئے گئے مختلف دیہات میں نوجوانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کرکے 8نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جس کے خلاف مظاہروں کو منتشر کرنے کیلئے فورسز اہلکاروں نے پیلٹ کا استعمال کرکے کئی نوجوانوں کو زخمی کردیا جن میں سبزار احمد بھی شامل ہے۔ سبزار احمد کی بائیں آنکھ میں کئی پیلٹ پیوست ہوئے ہیں ۔ زخمی سبزار احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ آرونی حسن پورہ میں جنگجوئوں کے خلاف آپریشن کے دوران فوج اور نیم فوجی دستوں نے حسن پورہ کے گردونواح میں آنے والے کئی گائوں کو محاصرے میں لیا اور نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا ۔‘‘ سبزار احمد نے بتایا کہ پولیس اور ایس او جی کے اہلکاروں نے حسن پورہ، آرونی، مومن آباد اور فرصل میں آٹھ نوجوانوں کی گرفتار عمل میں لائی ۔ سبزار احمد بٹ نے بتایا کہ وہ گھر سے باہر آیا تھا کہ عین اسی وقت فورسز اہلکاروں نے مظاہرین پر پیلٹ داغے جس میں کچھ پیلٹ میری آنکھ میں لگے جبکہ سرتاج احمد وانی نامی دوسرا نوجوان بھی زخمی ہوگیا جس کے پورے جسم میں پیلٹ لگے ہیں۔سبزار احمد نے بتایا کہ پلٹ لگتے ہی آنکھوں میں اندھیرا چھا گیا اور میں وہیں بے ہوش ہوکر گر پڑا۔ 35سالہ سبزار احمد نے بتایا کہ میں ایک کسان ہوں اور اپنا زیادہ تر وقت کھیتی باڑی میں صرف کرتا رہا ہوںمگر جمرات کو دوپہر کھانا کھانے کی غرض سے میں گھر لوٹا تھا جہاں گھر سے باہر آتے ہی فورسز اہلکاروں نے نشانہ بناکرزخمی کردیا ۔ سبزار احمد نے بتایا کہ پیلٹ سے زخمی ہونے والے مزید 5نوجوان سب ضلع اسپتال بجبہاڑہ میں زیر علاج ہیں۔ سرینگر کے صدر اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی و حادثات میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سبزار کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اسکی آنکھ کو گہری چوٹیں آئی ہیں مگر اصل صورتحال ابتدائی جراحی کے بعد ہی واضح ہوجائی گی۔