محمد تسکین
بانہال // ضلع را م بن کے ٹنگر علاقے میں ساولاکوٹ پن بجلی پروجیکٹ کی زد میں آنے والے متاثرہ زمینداروں اور مقامی بیروزگار نوجوانوں نے ساولاکوٹ پروجیکٹ میں نیشنل ہائیڈرو پروجیکٹ کارپوریشن کی طرف سے مقامی لوگوں کو روزگار اور دیگر کام فراہم نہ کرنے کے خلاف جمعرات کے روز این ایچ پی سی کے خلاف احتجاج درج کیا ۔احتجاج پر آمادہ لوگوں نے آئندہ ایک ہفتے میں مقامی نوجوانوں اور متاثرہ زمینداروں کو روزگار فراہم نہ کرنے کی صورت میں احتجاجی مظاہروں کا راستہ اپنانے کا انتباہ دیا ہے۔ مقامی لوگوں میں این ایچ پی سی کی اس غنڈہ گردی کے خلاف غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور سرکار کو مقامی پروجیکٹوں میں مقامی بیروزگاروں کو روزگار دینے کے دعوے کو عملی جامہ پہنانے کی اپیل کی گئی ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع رام بن میں ریلوے اور نیشنل ہائے وے پروجیکٹ سے جُڑی بیشتر تعمیراتی کمپنیوں نے پہلے ہی روزگار کے معاملے میں ضلع رام بن کے لوگوں کو مسترد کرکے بیرون ریاستی لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہے اور اب یہ روایت ساولاکوٹ پن بجلی پروجیکٹ میں این ایچ پی سی کی طرف سے دہرائی جا رہی ہے جس کی سخت مخالفت اور مزاحمت کی جائے گی ۔متاثرہ زمینداروں کا کہنا ہے کہ انہیں این ایچ پی سی کے افسروں سے ملنے بھی نہیں دیا گیا اور انہیں بے عزت کرکے وہاں نکال دیا گیا ۔احتجاجی مظاہرین کی قیادت کرنے والے مقامی سماجی کارکن صدام بالی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ مقامی زمینداروں کے ہمراہ مقامی بیروزگار اور مستحق افراد کو روزگار اور دھرم کنڈ سے ساولاکوٹ تک این ایچ پی سی کے زیر کنٹرول رابطہ سڑک کی خستہ حالی کے معاملات کو لیکر ایک وفد کی صورت میں این ایچ پی سی آفیس ٹنگر پہنچے تھے لیکن وہاں موجود این ایچ پی سی کے حکام نے انہیں اپنی جائز مانگوں کو رکھنے کی اجازت نہیں دی اور ملاقات کے بغیر ہی وفد میں شامل تارا منی ، ملکھراج ، اوم پرکاش ، بہادر سنگھ ، سرفراز میر ، حسن دین اور ریاض احمد وغیرہ نامی متاثرہ زمینداروں کو دفتر کے احاطے سے نکالا گیا اور روزگار کے حوالے سے این ایچ پی سی حکام کی طرف سے کسی بھی قسم کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ساولاکوٹ پن بجلی پروجیکٹ میں غیر ریاستی لوگوں کو روزگار دیا جارہا ہے اور یہاں کے پشتینی باشندے جنہوں نے اس پروجیکٹ کیلئے نہ صرف اپنی زمینیں دی ہیں بلکہ انہیں اس پروجیکٹ سے ماحولیاتی مار بھی جھیلنی ہے ، کو اس پروجیکٹ سے باہر رکھا جا رہا ہے جو بہت بڑی نا انصافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی مقامی گاڑی والوں کی گاڑیوں کو بھی کام پر نہیں لگا رہی ہیں اور باہر کے لوگوں سے ملی بھگت کرکے سب کچھ باہر کے لوگوں سے ہی سانجھا کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کے زیر کنٹرول دھرمکنڈ ۔ ٹنگر ساولاکوٹ سڑک کی حالت انتہائی ناگفتہ بہہ ہے اور اس ضمن میں این ایچ پی سی کے یہاں تعینات حکام تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیںاور سڑک کی خستہ حالی سے ٹنگر پنچایت کے سینکڑوں لوگوں کو روزانہ کی بنیادوں پر ناقابل بیان مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ رام بن اور این ایچ پی سی کے حکام کو متنبہ کیا کہ مقامی متاثرین کو فوری طور پر ساولاکوٹ پن بجلی پروجیکٹ میں روزگار دیا جائے ورنہ ایک ہفتے بعد مقامی زمیندار اور بیروزگار نوجوان این ایچ پی سی کی نا انصافیوں کے خلاف ٹنگر ۔ ساولاکوٹ سڑک پر احتجاج مظاہرے کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری این ایچ پی سی کے زمہ داروں پر عائد ہوگی ۔اس سلسلے میںاین ایچ پی سی ساولاکوٹ پروجیکٹ کے حکام سے بات کرنے کی کوئی بھی کوشش کامیاب ثابت نہیں ہو سکی۔