سانبہ میں ہندو پاک سرحد پر

جموں// (یو این آئی) بھارت اور پاکستان کے درمیان سال رواں کے ماہ فروری میں جنگ بندی معاہدے پر ہونے والے اتفاق یا عمل درآمد سے اگرچہ جموں و کشمیر کی سرحدوں پر امن کا ماحول سایہ فگن ہے لیکن ضلع سانبہ میں بین الاقوامی سرحد پر لگنے والے سالانہ بابا چملیال میلے کے انعقاد پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔سال گذشتہ بھی کورونا کی وجہ سے اس سالانہ میلے ، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان امن و آشتی کی علامت مانا جاتا ہے ، کا انعقاد نہیں ہوسکا اور محدود عقیدت مندوں نے ہی مزار پر حاضری دے کر چادر چڑھائی تھی۔مشہور صوفی سنت بابا دلیپ سنگھ منہاس معروف بہ بابا چملیال کا مزار ضلع سانبہ میں بین الاقوامی سرحد پر واقع ہے یہاں ہر سال ماہ جون کی آخری جمعرات کو ایک میلہ لگتا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔بی ایس ایف ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ چملیال میلے کے انعقاد کے متعلق سرحد پار سے ابھی کوئی پیغام نہیں آیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہم انتظامیہ، پولیس اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ آنے والے دنوں میں میٹنگ کر کے اس کے بارے میں فیصلہ لیں گے ۔ان کا کہنا تھا’’امسال بھی اس میلے کے انعقاد کے امکانات مخدوش ہی ہیں صرف مخصوص رسوم کی انجام دہی ہوسکتی ہے ‘‘۔اس میلے کے دوران پاکستانی فوجی زیرو لائن پر بی ایس ایف اہلکاروں میں مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور پاکستانی فوج کا ایک وفد مزار پر چادر بھی چڑھاتا ہے ۔سال 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے یہ میلہ معطل ہو گیا تھا اور سال 2018 اور 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے یہ میلہ منعقد نہیں ہوا تھا۔سال 2018 میں میلے کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ بین الاقوامی سرحد پر ناساز حالات کے باعث یہ میلہ نہیں لگ سکا تھا۔ضلع سانبہ میں بین الاقوامی سرحد پر 13 جون 2018 کو بی ایس ایف کا ایک اسٹنٹ کمانڈنٹ سمیت چار فوجی جوان پاکستانی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں جان بحق ہوگئے تھے جس کے پیش نظر میلے کو پہلی بار منسوخ کیا گیا تھا۔میلے کے دوران بی ایس ایف کے جوان عقیدت مندوں کو شکر اور شربت پیش کرتے ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جلد کی بیماریوں کی دوا ہے ۔بابا چملیال جس کے نام سے یہ گاؤں منسوب ہے ، 322 برس قبل وہاں رہائش پذیر تھے اور جملہ عقائد سے وابستہ لوگ ان کا احترام کرتے تھے ۔سال 1971 میں پاکستانی عقیدت مندوں کو بھی میلے کے موقع پر مزار پر حاضری دینے کی اجازت تھی لیکن یہ سلسلہ سال 1971 کے ہند و پاک جنگ کی نذر ہو گیا۔پاکستان میں سیالکوٹ کے سیداں والی گاؤں جو چملیال گاؤں کے عین مقابل واقع ہے ، میں یہ میلہ تین دنوں تک منایا جاتا ہے ۔ پاکستانی فوج اس موقع پر مزار پر چڑھانے کے لئے ایک چادر پیش کرتے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ بابا چملیال سیداں والی میں رہتے تھے ۔ ان کی بڑھتی مقبولیت سے وہاں کچھ لوگوں کو پریشانی ہوئی تو انہوں نے بابا کا سر قلم کردیا لیکن روحانی طاقت کے ذریعہ سرکٹا ہونے کے باوجود ان کے جسم کا باقی حصہ چملیال گاؤں پہنچا جہاں پر ان کی یاد میں مقبرہ تیار کیا گیا۔