سال 2017: جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا بازار گرم رہا :حریت گ

سرینگر// حریت (گ) نے سال 2017کے اختتام پر جاری ایک بیان میںفوج، نیم فوجی دستوں اور سول انتظامیہ کی طرف سے ریاست جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں میں بے تحاشہ اضافے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سال رفتہ میں بھارت کی موجودہ حکمران اور ان کے زیرِ اثر ریاست جموں کشمیر کے سیاسی حامیوںنے یہاں کے نہتے اور معصوم عوام کی زندگی کو جہنم زار بنائے جانے میں سابق حکمرانوں کے ریکارڈ کو مات دے دی ہے۔بیان کے مطابق سال 2017 میں آئین ہند کے تحت ریاست کی رہی سہی اندرونیخودمختاری کے تابوت میں آخری کیل دفعہ 35-Aاور دفعہ 370کو ختم کرنے کی صورت میں ٹھونس دینے کا آغاز کیا گیا۔ بیان کے مطابق یہاں کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے تمام تر خفیہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام موجودہ سرکار کو سونپا گیا۔ بیان کے مطابق ریاست کی معیشت پر شب وخون مارنے اور ریاستی عوام کے ہاتھ میں گداگری کا کشکول تھمانے کے لیے جی ایس ٹی کو لاگو کردیا گیا۔ حریت چیرمین سید علی گیلانی کو حسبِ سابقہ اپنے ہی گھر میں نظربند رکھتے ہوئے عیدین یا جمعہ نمازیں ادا کرنے سے محروم رکھا گیا ۔جملہ حریت پسند قیادت کی سیاسی سرگرمیوں پر مکمل طور پر قدغنیں عائد کردی گئیں۔ سیاسی جلسے جلوسوں یہاں تک چاردیواری کے اند مجلس شوریٰ کے بیشتر اجلاسوں اور سیمیناروں پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے حریت پسند رہنماؤں کے خلاف سیاسی انتقام گیری کے تحت بے بنیاد کیسوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کرکے تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا، جبکہ بار ایسوسیشن کشمیر کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، حریت چیرمین سید علی گیلانی کے فرزندوں کے علاوہ حریت رہنما نور محمد کلوال اور اسکالر اعلیٰ فاضلی کو دہلی این آئی اے ہیڈ کواٹر پر بُلایا گیا۔بیان کے مطابق 200سے زائد جنگجوئوںکو جاں بحق کیا گیا، 75کے قریب عام شہریوں کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا، سات ہزار سے زائد لوگوں کو زخمی کردیا گیا، 450کے قریب جوانوں اور حریت ارکان کو گرفتار کیا گیا۔ بیان کے مطابق حسبِ سابقہ بیشتر حریت رہنماؤں کو حبس بے جا میں رکھتے ہوئے انہیں صعوبتوں سے مبتلا رکھا گیا۔گذشتہ سال ہی یہاں کی خواتین کے عزت وناموس سے کھلواڑ کئے جانے کے لیے زلف تراشی کاحربہ رائج کیا گیا۔بیان کے مطابق اس دوران سرینگر پارلیمانی نشست کے لیے ضمنی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرکے عوام نے ایک تاریخ رقم کردی۔