سرینگر//کشمیر میں107دنوں سے جاری شدید احتجاجی لہر اور ہڑتال سے پیداہ شدہ صورتحال کا احاطہ کرنے کیلئے سابق وزیر اعظم ہند اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں وزیر خزانہ رہے یشونت سنہا کے علاوہ ممبر پارلیمنٹ اور سابق وزیر جے رام رمیش ، سابق چیف انفارمیشن کمیشن وجاحت حبیب اللہ ، سابق ائر مارشل کپل کاک ، معروف صحافی بھارت بھوشن اور نئی دہلی میں قائم سینٹر برائے مذاکرات و مفاہمت کی خاتون ایگزیکٹیوڈائریکٹر سوشوبا باروے منگل کو سرینگر پہنچے جہاں انہوں نے حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہاں کے علاوہ دیگر لیڈروں سے بھی ملاقات کی تاہم لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے وفد کے ساتھ ملنے سے بائیکاٹ کیا۔یشونت سنہا نے واضح کیا کہ وہ حکومت ہند کی نمائندگی نہیں کر رہے اور نہ ہی پہلے سے طے شدہ ایجنڈا طے کیا گیا ہے۔میر واعظ نے میٹنگ کے بارے میںتفصیلات فرہم کرتے ہوئے کہا کہ وفدپرباور کرایا گیا کہ موجودہ تحریک کسی کی پشت پناہی سے نہیں چل رہی ہے بلکہ ریاستی عوام کی مقاومتی جدوجہد ہے۔ منگل کی صبح سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی قیادت میں یہ ٹیم کشمیر وارد ہوئی جہاں سے انہوں نے حید پورہ کا رخ کیا اور وہاں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ پر اُن سے ملاقی ہوئی جہاں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بزرگ مزاحمتی لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے یشونت سنہا نے اس بات کو صاف کیا کہ انکا گروپ حکومت ہند کی نمائندگی نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کے ساتھ خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ وہ مزاحمتی لیڈرشپ کے ساتھ بات کرنے کیلئے آئے ہیں۔’’انہوں نے کہا کہ ہم یہاں لوگوں کا مصیبت سمجھنے آئے ہیں اور ہم حکومت ہند کی نمائندگی نہیں کرتے‘‘۔حریت(گ)کی جانب سے اس ضمن میں جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا کہ گیلانینے وفد کو مسئلہ کشمیر کی تاریخی حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ 1947 سے لٹکا ہوا چلا آرہا ہے اور اس کو خود بھارت اقوامِ متحدہ میں لے گیا اور پچھے 70سال سے کشمیری عوام اس کے منصفانہ حل کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کررہے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ پچھلے 107دنوں میں 94ہلاکتوں کے علاوہ تقریباً 15000افرادکے زخمی اور اتنی ہی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ہر روزتقریباً 100سے زائد افراد کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے گیلانی نے وفد کو بتایا کہ امن وامان کی پوری ذمہ داری اُن لوگوں پر عائد ہوتی ہے جن کے پاس طاقت ہے، فوج ہے، پولیس اور حکومت ہے۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ اس وقت پوری مزاحمتی قیادت جیلوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں مقید ہیں۔گیلانی نے وفد کو بتایا گیا کہ سال ہا سال سے مختلف تھانوں میں بند افراد اور قائدین تحریک کو رہا کیا جائے، تاکہ باہمی مشورے سے ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جاسکے جس سے اس دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے راہ ہموار ہوسکے ۔ اس اعلیٰ سطحی وفد نے دوپہر2بجے میر واعظ کی رہائش گاہ واقع نگین میں حریت(ع) چیئرمین کے ساتھ ملاقات کی جس کے دوران موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ایک گھنٹے تک بند کمرے میں منعقد ہونے والی میٹنگ کے بعد مذکورہ وفد نے میٹنگ سے متعلق تفصیلات منظر عام پر لانے سے معذرت ظاہر کی تاہم جب سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق کے ساتھ خوشگوار ماحول میں میٹنگ ہوئی۔انہوں نے کہا ’’ پہلے سے کوئی بھی طے شدہ ایجنڈا نہیں تھا ،جس کے تحت میر واعظ عمر فاروق کے ساتھ بات چیت کی‘‘تاہم انہوں نے مزید کچھ بتانے سے معذرت کا اظہار کیا۔اس دوران وفد میں شامل ایک اور ممبر کا کہنا تھا کہ گزشتہ107دنوں سے وادی میں جو صورتحال پیش آئی ہم اس کا دکھ درد بانٹنے آئے ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ میٹنگ کے دوران انہوں نے اس اعلیٰ سطحی وفد سے کہا کہ وہ بھارت کی سیول سوسائٹی اور لوگوں کو کشمیر سے متعلق اصل صورتحال سے آگاہ کریں اور مسئلہ کو دائمی طور پر حل کرنے کیلئے فیصلہ کن بات چیت شروع کی جائے جس میں ہندوستان اور پاکستان کے علاوہ کشمیر کے اصل نمائندے شامل ہو۔انہوں نے کہا کہ وفد پر یہ باورکرایا گیا کہ ماضی میں بھی ہندوستان سے ایسے وفود آتے رہے ہیں اور جب حالات معمول پر آجاتے ہیں تو وہ نہ صرف کشمیر کو بھول جاتے ہیں بلکہ اصل حقیقت بھی پیش نہیں کرتے۔میر واعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ اب کی بار ڈیلی گیشن کشمیر کی اصل حالات کو سمجھے گے اور صورتحال کو حقیقی تناظر میں پیش کرینگے۔حریت(ع) چیئرمین نے پریس کانفرنس کے دوران اس میٹنگ کے بارے میں تفصیلات فرہم کرتے ہوئے کہا کہ وفد کو بتایا گیا کہ کشمیر میں جاری تحریک کسی کی پشت پناہی پر نہیں ہے،بلکہ کشمیری عوام کی اپنی طور پر شروع کی گئی جدوجہد ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اعلیٰ وفد کو بتایا کہ بھارت نے اس مسئلے کبھی پیکیجوں اور کبھی امن وقانون کا مسئلہ بنادیا جبکہ اصل میں یہ حقیقت نہیں ہے بلکہ لوگ بنیادی حق کیلئے برسر پیکار ہے۔میر واعظ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قوم اپنی بچوں کی بنیائی کا سودا چند سکوں کیلئے نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ اس وفد نے ان دلائل سے اتفاق کیا کہ کشمیر کو صحیح تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔وفد نے بعد میں مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ سے بھی ملاقات کی ۔بیان کے مطابق ملاقات کے دوران پروفیسر بڑ نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل میں بھارتی دانشوروں کے رول سے آگاہ کیا۔پروفیسر نے وفد کو بتایا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ مسئلہ کشمیر کو ایک بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کیاجائے جس میں تینوں فریق ،بھارت ،پاکستان اور کشمیری شامل ہوں ۔پروفیسر نے وفد کو بتایا کہ جب تک مسئلہ کشمیرکو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیاجاتا،جنوب ایشیائی خطے میں امن قائم نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے خطہ میں ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے جس سے نہ صرف اس خطہ میں تباہی مچ سکتی ہے بلکہ یہ مسئلہ عالمی امن کیلئے بھی مسلسل خطرہ بناہوا ہے۔وفد نے شبیر احمد شاہ سے بھی ملاقات کی۔