سابق بیروکریٹ اور معروف وکیل سے اراضی بازیاب تجاوزات کیخلاف بلڈوزر چلے، غریبوں کی چھونپڑیاں محفوظ نہ رہیں، شاپنگ کمپلیکس اورسٹون کریشر بھی بند

 بلال فرقانی

سرینگر// حکام نے بتایا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے تجاوزات کے خلاف مہم ہفتہ کے روز تیز ہو گئی ۔وادی میں کئی مقامات پر “بااثر افراد” کے ذریعہ غیر قانونی طور پر قابض اراضی کو واگزار کرایا گیا۔جمعہ کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یقین دہانی کرائی کہ ’’صرف بااثر اور طاقتور لوگ جنہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ریاستی زمین پر قبضہ کرنے کے لیے قانون کی خلاف ورزی کی‘‘ ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔عہدیداروں نے بتایا کہ سرینگر میں ہمہامہ، پادشاہی باغ، مہجور نگر اور شالٹینگ سمیت کئی مقامات سے غیر قانونی تجاوزات کو ہفتہ کو ہٹا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمہامہ میں، ایک کنال سرکاری زمین کو ایک سابق بیوروکریٹ کے قبضے سے آزاد کرایا گیا۔اسکے بعدایک اور انہدامی مہم کرالہ سنگری نشاط میں چلائی گئی جہاں معروف ایڈوکیٹ شبنم غنی لون کے مکان کا گیٹ ، ایک وویو پوائنٹ اور ایک گارڈ روم ، جو سرکاری اراضی پر بنائے گئے تھے، کو منہدم کیا گیا۔ انہدامی کارروائی پادشاہی باغ میں بھی کی گئی جہاں انتہائی غریب لوگوں کی چھونپڑیوں اور عارضی شیڈوں پر بلڈوزر چلایا گیا۔اس موقعہ پر مقامی خواتین نکل آئیں اور انہوں نے بلڈوزروں کے سامنے لیٹ کر احتجاج کیا۔ادھر حکام نے بٹہ مالو میں ایس ایم سی کی جانب سے منتقل کردہ اراضی پرشاپنگ کمپلیکس کو حکام نے ہفتہ کے روز سیل کردیا ۔

 

تحصیل شالٹینگ میں اسٹیٹ رامپورہ میں خسرہ نمبر 437 من کے تحت ایس ایم سی (ریاستی زمین) کے قبضے میں تقریباً 1 کنال کی ایک اراضی ریکارڈ کی گئی تھی ،جسے ایک نجی شخص کے حق میں منتقل کیا گیا تھا۔ ہفتے کے روز سری نگر انتظامیہ نے نیلامی کے نوٹس کے ذریعے اسے سیل کر دیا ۔ڈپٹی کمشنر کولگام ڈاکٹر بلال محی الدین بٹ نے کہاکہ ضلع کولگام میں بااثر افراد سے 1500 کنال قبضہ شدہ اراضی واگزار کرائی گئی۔انہوںنے کہاکہ اس مہم کے دوران کسی بھی بے زمین فردیاخاندان کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ بے دخلی مہم جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں بھی چلائی گئی۔حکام نے بتایا، “اننت ناگ کی ضلعی انتظامیہ نے ریاست/کاہچرائی زمینوں سے چلنے والے مختلف سٹون کرشروں کے خلاف بڑے پیمانے پر انسداد تجاوزات کی کارروائیاں کیں۔”کل 50 کنال اراضی حاصل کی گئی جو شاہراہ سے تھوڑے فاصلے پر ہے اور اس کی قیمت 20 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ کرشرز کو مشینری کو موقع سے ہٹانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے جس میں ناکامی پر مشینری کو بھی قبضے میں لے لیا جائے گا۔بمتھن میربازار میں بھی مسمار کرنے کی مہم چلائی گئی جہاں ایک اور سٹون کرشر سرکاری زمین پر کام کر رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تحصیل قاضی گنڈ سے ریونیو ٹیم نے کل 14 کنال اراضی واگزار کرائی۔حکام نے بتایاکہ یکم فروری2023تک جموں و کشمیر کے 8 اضلاع میں جاری انسداد تجاوزات مہم کے دوران تقریباً 6لاکھ56ہزار309 ہیکٹرریاستی اورکاہچرائی اراضی واگزار کرائی گئی۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ ماہ شروع کی گئی انسداد تجاوزات مہم کے دوران یکم فروری2023تک ضلع راجوری میں 2,75,867 ہیکٹر اراضی کا بڑا حصہ بازیاب کیا گیا، اس کے بعد ضلع ریاسی میں 1,44,613 ہیکٹر، ضلع پونچھ میں 1,22,277، کشتواڑ ضلع میں 47,552 ہیکٹر، ضلع کٹھوعہ میں 15,000،کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں 33,000 کنال اور ضلع گاندربل میں 14,000 کنال اور 4,000 کنال کپواڑہ میںبازیاب کی گئی ۔حکام کے مطابق اسکے علاوہ ضلع اننت ناگ ،کولگام ،پلوامہ ،شوپیان اور بارہمولہ کے ساتھ ساتھ صوبہ جموںکے دیگر اضلاع میں بھی ہزاروں کنال سرکاری وکاہچرائی اراضی سے ناجائز تجاوزات کوہٹایاگیا۔حکام نے مزید بتایاکہ ابتک اس مہم کی زدمیں کئی سابق وزراء،سابق ارکان قانون سازیہ ،سابق سیول وپولیس افسران اور دیگر بااثر لوگ آگئے ہیں۔