سرینگر// پیشہ وارانہ مسابقتی داخلہ امتحانات(بوپی) کے سابق چیئرمین مشتاق احمد پیر کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر کرونا وائرس کے پھیلائو کے نتیجے میںجیلوں کی گنجانیت کو ختم کرنے کیلئے قائم کی گئی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی ہدایات کے بعد پیرول پر رہا کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد پیر نے آن لائن طریقہ کار سے اپنی درخواست پیش کی تھی،جبکہ ہائی کورٹ کی طرف سے انہیں کمیٹی سے رہائی کیلئے رابطہ قائم کرنے کیلئے کہاگیاتھا جس کے بعد انہوںنے آن لائن درخواست جمع کرائی تھی ۔سٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی چیئرمین ،پرنسپل سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی جیل خانہ جات پر مشتمل کمیٹی نے پیر کی درخواست کو زیر غور لایااور درخواست کو میرٹ پر پاکرانسانی ہمدردی کی بنیاد اس کی رہائی کا فیصلہ لیا ۔معلوم ہو اہے کہ انہیں بعد میں جیل سے رہا بھی کیاگیا۔خیال رہے کہ چند روز قبل عدالت عالیہ نے مشتاق پیر سے اس کمیٹی سے رجوع کرنے کیلئے کہاتھا۔جموں کشمیر ہائی کورٹ کے جسٹس تاشی رابستان کی سربراہی والے ڈویژن بینچ کا کہنا تھا’’ درخواست گزار(پیر) کیلئے یہ موذوں ہوگا کہ وہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی سے رابطہ قائم کرے اور مذکورہ ، کمیٹی کورونا وائرس کے پھیلائو سے متعلق قیدیوں کی رہائی کیلئے طے شدہ رہنما خطوط کو مد نظر رکھتے ہوئے درخواست گزار کی عر ضی پرفیصلہ کرے‘‘۔ سال2018کے اپریل میں انٹی کورپشن کی خصوصی عدالت نے مشتاق احمد پیر کو2012کے مسابقتی پیشہ وارانہ داخلہ امتحانات کے سکینڈل میں انکے ملوث ہونے پر16برسوں کی قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے پیر پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ جبکہ اس میں ملوث دوسرے ملزم سجاد احمد بٹ پر50لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ مشتاق احمد پیر کو23نومبر2014کو کرائم برانچ نے حراست میں لیا تھا اور تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ دوسرے مجرم کے ساتھ ملکر مشتاق احمد پیر نے سال2012کے مسابقتی داخلہ امتحانات کے سوال ناموں کو فروخت کیا تھا۔
سابق بوپی چیئرمین مشتاق پیر پیرول پر رہا | اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فیصلہ لیا
