سابق اخوانی کمانڈرشید بِلا ہلاک

  بانڈی پورہ//بدنام زمانہ اخوانی کمانڈر اور سابق ایس ڈی پی او عبدالرشید عرف رشید بلا کو حاجن میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا، رشید بلا صدر کوٹ اور صورہ میں متعدد ہلاکتوں میں ملوث تھا اور ریاستی ہائی کورٹ کی جانب سے اسے اشتہاری ملزم قرار دیا تھا جس کے بعد وہ وادی چھوڑ کر کئی سال تک روپوش رہا۔مقامی لوگوں کے مطابق رات کے قریب ساڑھے9بجے حاجن میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں جس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ رشید بلا کو ہلاک کردیاگیا ہے۔ رشید بلانے بطور اخوانی کمانڈر صدرکوٹ بالا بانڈی پورہ میں 5اکتوبر1996میں ایک ہی کنبہ کے7افراد کو قتل کیاتھا ۔مقامی لوگوں کے مطابق رشید بلانے غلام قادر ڈار کے 7اہل خانہ کو اجتماعی طور پر قتل کیا اور اس کے بعد اس کی بیٹی سے زبردستی شادی کی ۔ اس کے بعد جب اخوانیوںکو مختلف فورسز کے ساتھ منسلک کیاگیا تو رشید بلاکوبطور ایک پولیس آفیسر تعینات کیاگیا۔ صدر کوٹ میں 7افراد کے قتل کے سلسلہ میںاس کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر125/1996درج کیاگیا اور بنہ پورہ صدر کوٹ میں اس کیخلاف 2خواتین سمیت 7افراد کے قتل میں پولیس کو مطلوب تھالیکن اُس وقت وہ اخوانیوںکی آڑ لیکر بچتا رہا۔بانڈی پورہ عدالت نے رشید بلا کی جائیدادسرکاری تحویل میں لینے کے احکامات دیئے تھے جس کے بعداس کے گھر پر تالا چڑھایاگیا۔بطور ایس ڈی پی او حضرتبل رشید بلا کیخلاف صورہ میں 3نوجوانوں کی ہلاکت کا کیس بھی درج کیاگیا۔ 23جون1999میں رشید بلا پر یہ الزام لگایاگیا کہ اس نے نذیر احمد گلکار، جاوید احمد شاہ اور غلام رسول متو کو شام کے وقت بدہ پورہ سے واپسی کے بعد تینوں نوجوانوں کو، جوسکوٹر پر سوار تھے، پکڑ کران میں سے نذیر احمد گلکار کو پولیس تھانہ کے اندر ہی ٹارچر کرکے مارا گیاجبکہ جاوید احمد شاہ اور غلام رسول متو کو بارہمولہ لیکرجاکر قتل کیاگیا۔ ان 3ہلاکتوں کے سلسلہ میں درج ایف آئی آر کی تفتیش کرنے کیلئے ریاستی ہائی کورٹ کی جانب سے ایک ٹیم تشکیل دی گئی جنہوںنے رشید بلہ کیخلاف ثبوت و شواہد اکٹھے کئے۔ا س کیخلاف 26اپریل2008میں قتل کا مقدمہ درج کیاگیا تھااور عدالت میں چارج شیٹ پیش کی گئی۔ ریاستی ہائی کورٹ نے رشید بلہ کو اشتہاری ملزم قرار دیا جس کے دوران وہ ریاست سے فرار ہوا اور بتایاجاتا ہے کہ وہ پنجاب میں ایک فارم ہاوس میں کئی سال تک رہائش پذیر رہا۔