زیرولائن پر واقع پنجنی کاپرائمری سکول عمارت کے بغیر | 15سال سے کوئی پیش رفت نہ ہوئی،طلباء کھلے آسمان تلے پڑھائی پر مجبور

مینڈھر//سب ڈویژن مینڈھر کی سرحدی تحصیل بالاکوٹ کی دھراٹی پنچائت کے گورنمنٹ پرائمری سکول پنجنی کی عمارت گذشتہ 15برسوں سے تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے بچے کھلے عام تعلیم حاصل کرنا پر مجبور ہیں جبکہ سکول انتظامیہ عمارت کی عدم فراہمی کی وجہ سے بچوں کا ریکارڈ و دیگر سازوسامان لوگوں کے گھروں میں رکھنے پر مجبور ہیں۔ صفر لائن پر پنچائت ڈھراٹی میں قائم پرائمری سکول کو 1974-75میں قائم کیا گیا تھا لیکن کئی برس قبل پہلی تعمیر کردہ عمارت پر ایک خاتون نے قبضہ کرلیا تھا جسکے بعد معاملہ عدالت میں جانے کے بعد خاتوں کے حق میں فیصلہ ہوگیا تھا تاہم2005-06میں ایس ایس ائے سکیم کے تحت دو کمروں پر مشتمل عمارت کی تعمیر شروع کی گئی تھی لیکن مذکورہ پروجیکٹ کو 15سال گزر جانے کے بعد بھی مکمل نہیں کیا جا سکاہے اور اب عمارت مکمل طور پر کھنڈرات بن چکی ہے علاقہ کے لوگوں نے متعلقہ محکمہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حدمتارکہ کے قریب بچوں کو معیاری سہولیات فراہم کرنے کیلئے صرف کاغذوں میں خانہ پری کی جارہی ہے جبکہ زمینی سطح پر کوئی بھی سہولیات دستیاب نہیں کروائی گئی ہے انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ زیر تعمیر عمارت انتظامیہ کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے اب کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہے جبکہ بچوں کو موسم صاف ہونے کی وجہ سے کھلے عام تعلیم حاصل کرنی پڑتی ہے اور بارشوں کے دنوں میں سکول نہیں لگتا جسکی وجہ سے بچوں کو مستقبل تاریک ہوتاجارہاہے غور طلب ہے کہ سکول میں تین ٹیچر تعینات کئے گئے ہیں جبکہ 25سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں تاہم صفر لائن کے قریب ہونے کے باوجود ابھی تک سکولی عمارت کے ساتھ ساتھ بینکر کی تعمیر بھی عمل میں نہیں لائی جاسکی جس کی وجہ سے بچے ہر دن فائرنگ اور گولہ باری کے خوف کے سائے میں پڑھائی کیلئے جمع ہوتے ہیں یوتھ لیڈر ظہیر خان نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حدمتارکہ کے قریب بچوں کو جدید تعلیم تو دور کی بات بنیادی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جاسکیں ہیں علاقہ کے لوگوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمارت کی تعمیر کے نام پر لاکھوں روپے کے فنڈ ہڑپ لئے گئے ہیں جبکہ زمینی سطح پر کوئی سہولت میسر نہیں ہے انہوں نے ریاستی گورنرر انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ عمارت کی تعمیر کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ فنڈس کے سلسلہ میں مکمل تحقیقات کروائی جائے تاکہ بچوں کو معیاری سہولیات میسر ہو سکیں اس سلسلہ میں جب محکمہ تعلیم کے ایک اعلی آفیسر سے بات ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ پہلے ایک سکول کی عمارت بنائی گئی تھی جس پر زمین کے مالک نے قبضہ کرلیا البتہ دوسری عمارت کسی وجہ سے مکمل نہیں ہوپائی تو بچوں کو ایک گھر میں تعلیم دی جارہی ہے البتہ جلد نئی عمارت بنائی جائے گی جس کیلئے اعلی حکام کو لکھا ہے ۔