’زندگی کا پہلا ووٹ ترقی اور تعلیم کے نام‘

منڈی// ڈی ڈی سی انتخابات کے چوتھے مرحلے کے تحت تحصیل منڈی کے بلاک ساتھرہ میں سوموارکوجہاں ووٹ ڈالے گئے وہیں پر بلاک کے انتخابی مرکز ہائی سکول ساتھرہ میں ایک 18 سالہ صائمہ کاظمی نے بھی اپنی زندگی کا پہلا ووٹ ڈالا۔ اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد انہوں نے کہا ’’میںنے زندگی میں پہلی بار حق رائے دہی کااستعمال بلاک کی ترقی کے لئے کیا۔ساتھرہ بلاک کا تعلیمی معیار کافی زیادہ نیچے ہے اور ساتھ ہی اس بلاک میں کسی بھی طرح کی تعمیر و ترقی آج تک نہ ہو پائی ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسے امید وار کے حق میں ووٹ ڈالا جو ان کے بلاک میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہر طرح کی ترقی و تعمیر کروانے میں اپنا اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بلاک میں تعلیمی نظام بہتر ہو جو کہ آج کل کے وقت کی ضرورت ہے تاکہ اس علاقہ کے طلباء و طالبات بھی شہر کے طلباء و طالبات سے مقابلہ کر سکیں ۔صائمہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعے تبدیلی لائیں تاکہ ان کا علاقہ بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
 
 
 

۔105سالہ نارہ بی کا 30واں ووٹ سرحدوں پر امن کیلئے

عشرت حسین بٹ

منڈی//ڈی ڈی سی انتخابات کے دوران بلاک ننگالی صاحب سائیں بابا کے انتخابی مرکز مرگی مار قصبہ میں 105 سالہ نارہ بی نے اپنی زندگی میں لگ بھگ 30ویں دفعہ ووٹ ڈالا جس دوران انہیں ان کے گھر سے سہارا دے کر انتخابی مرکز پر ان کے گھر والوں نے ووٹ ڈالنے کے لیے لایا۔ اس موقہ پر نارہ بی نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق بلاک کے سرحدی علاقہ قصبہ مرگی مار سے ہے جو ہند پاک سرحد کے عین قریب بسا ہوا علاقہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں جہاں تک یاد ہے وہ اپنی زندگی کا 30ویں دفعہ ووٹ ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے علاقہ میں ہند پاک افواج کے مابین گولہ باری کا تبادلہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی انہوں نے کافی سیاست دونوں کے حق میںووٹ ڈالاتاکہ سرحدوں پر امن قایم ہو جائے مگر آج تک ایسا کچھ نہیں ہوا ۔نارہ بی کا کہناتھا’’آج میں ایسے امید وار کے حق میں ووٹ کا استعمال کروں گی جو سرحدوں پر امن لانے کے لیے بات کر سکے‘‘۔ انہیں نے امید ظاہر کی کہ ان کے علاقہ میں ترقی ہوگی اور سرحد پر رہنے والے لوگوں کے مسایل کا بھی ازالہ ہوگا۔
 
 
 
 

سابق ممبر اسمبلی کے صاحبزادے کو آزادامیدوار سے سخت مقابلہ

جاوید اقبال 

مینڈھر//تیرہ پنچائتوں پر مشتمل سب ڈویژن مینڈھرکے انتخابی حلقہ مینڈھر سی میں چار امیدوار مد مقابل ہیں۔ مینڈھر سی کا انتخابی حلقہ چھترال میں19دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس حلقے کی خاص بات یہ ہے کہ گپکار الائنس کے امیدوار ایڈووکیٹ ذیشان رانا جو نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پرالیکشن لڑرہے ہیں ،وہ سابق ایم ایل اے جاوید احمد رانا کے صاحبزادے ہیں جن کو انجینئر محمد اشفاق چوہدری ،جو کہ آزاد امیدوار ہیں، سے سخت مقابلہ کرنا پڑرہاہے کیوں کہ یہ حلقہ انتخاب ایس ٹی کیلئے ریزرو ہے اور دونوں امیدواروں کی نظر پہاڑی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ووٹران پر ہے کیوں کہ اس انتخابی حلقہ میں بڑی تعداد میں پہاڑی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں ۔دونوں امیدوار دن رات محنت کررہے ہیں اور پہاڑی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیساتھ بڑی بڑی میٹنگیں کررہے ہیں جبکہ نیشنل کانفرنس سے تعلق رکھنے والے کئی عہد یداران بھی آز اد امیدوار کا ساتھ دے رہے ہیں جسکی وجہ سے مقابلہ دلچسپ نظر آرہا ہے۔
 
 
 

گپکار اعلامیہ میں شامل جماعتوں کی کشتی ڈوبنے والی ہے

بھاجپا’سب کا ساتھ، سب کا وکاس و سب کا وشواس‘نعرے کی وعدہ بند:شاہنواز حسین 

 اشتیاق ملک
ڈوڈہ //بھاجپا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس و سب کا وشواس"نعرے پر یقین رکھتی ہے۔گپکار اعلامیہ میں شامل جماعتوں کی کشتی ڈوبنے والی ہے اور جموں و کشمیر سے خاندانی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ان باتوں کا اظہار بی جے پی کے قومی ترجمان و جموں و کشمیر کے ڈی ڈی الیکشن انچارج شاہنواز حسین نے ڈوڈہ ضلع کے دورے کے دوران کاہرہ میں منعقد ایک عوامی جلسے سے مخاطب ہوتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے پسماندہ و بچھڑے طبقہ کی فلاح و بہبود کی خاطر مرکزی حکومت نے کئی اسکیموں کا قیام عمل میں لایا جن سے لاکھوں کنبوں کو فائدہ ملا۔شاہنواز حسین نے کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت ایک خاندان تک محدود ہو چکی ہے اور اس نے ہمیشہ فرقہ پرستی کے نام پر ووٹ حاصل کئے اور ملک کے اقلیتی طبقہ کو بنیادی طور پر نظر انداز کیا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس جماعت کو بیساکھی تک پکڑنے کی ہمت نہیں رہی ہے اور میونسپل چناؤ سے لے کر پارلیمانی انتخابات تک شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھاجپا ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر دہائیوں تک خاندانی سیاست کا شکار رہا لیکن وقت جاچکا ہے اور خاندانی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے۔
 
 
 

معمر ووٹروں کی مدد کیلئے پولیس پیش پیش

پونچھ /نیوز ڈیسک/پونچھ میں پولیس نے معمر رائے دہندگان کو پولنگ مراکز تک پہنچنے میں مدد کے طور انہیں کاندھوںپر اٹھایا۔بدھل اولڈ بی (پیری )ڈی ڈی سی حلقہ میں 80سالہ بینائی سے محروم منشا بی کو اپنے پوتے نے پولنگ مرکز تک لایا۔پولنگ مراکز کے نزدیک کھڑے ایڈیشنل ایس پی راجوری کے ذاتی محافظین نے انہیں سڑک سے کندھے پر اٹھاکر پولنگ سٹیشن تک لیااور ووٹ ڈالنے کے بعد انہیں واپس سڑک تک لایا جہاں سے وہ گاڑی میں رخصت ہوگئی۔
 
 

جموں کشمیر بنک پرانچ درماڑی میں عملہ کی قلت، لوگ پریشان

زاہد ملک
درماڑی//ریاسی ضلع میں جے کے بنک برانچ درماڑی میں عملہ کی قلت کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ اس بنک میں دور دراز علاقوں سے لوگ اپنے کام کیلئے آتے ہیں لیکن وقت پر کام نہ ہونے کے باعث انہیں خالی ہاتھ گھروں کو واپس لوٹنا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بنک میں لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملتی ہیں جس کی وجہ سے خواتین اور ضعیف افراد کو کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس بنک میں درماڑی،تھرو، بدھن، چکلاس،ٹھیلو،کینٹھی وغیرہ سے لوگ اپنے کام کیلئے آتیں ہیں جن کا وقت پر کام نہیں ہو پاتا ہے۔بدھن کے ایک مقامی شخص محمد الطاف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا وہ گزشتہ تین روز سے لگاتار بنک میں اپنا اے ٹی ایم لینے کیلئے آرہا ہے تاہم اے ٹی ایم نہیں دیا جارہا ہے۔
 
 
 

قومی شاہراہ پر درماندہ ٹریفک ہی چلا

پنتھیال کے مقام پر سڑک کی کشادگی کا کام جاری

 محمد تسکین
بانہال // اتوار کی شام ناچلانہ کے قریب مال بردار ٹرک کے سڑک پر الٹنے کی وجہ سے قومی شاہراہ پر پیر کی علی الصبح تک جاری رہنے والے ٹریفک جام کی وجہ سے جواہر ٹنل کے آر پار درماندہ رہنے والے ٹریفک کو پیر کے روز وادی کشمیر سے جموں کی طرف آنے کی اجازت دی گئی۔ٹریفک ذرائع نے بتایا کہ اتوار کی رات دیر ٹریفک کو بحال کیا گیا تھا لیکن دوطرفہ ٹریفک جام کی وجہ سے گاڑیوں کی معمول کی آمدورفت پیر کی صبح بحال کی گئی اور وادی کشمیر سے جموں کی طرف جانے والے درماندہ گاڑیوں کو کی چلنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران جموں سے بھی مسافر گاڑیوں کو وادی کی طرف آنے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران پنتھیال کے مقام شاہراہ کو کشادہ کرکے بلا خلل دوطرفہ ٹریفک کے قابل بنائے رکھنے کیلئے تعمیراتی کمپنی کی طرف سے اس حصے کو کنکریٹ بنایا جارہا ہے تاکہ یہاں دوطرفہ ٹریفک کو بلا خلل چلایا جاسکے۔ 
 
 
 

درجنوں قدرتی آبی ذخائر ، مگر پینے کا پانی نہیں

حسین محتشم
پونچھ//ضلع پونچھ کے پنچایت سیڑھی چوہانہ کی عوام پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے پریشان ہو گئی ہے۔گاؤں کی رہائشی آسیہ خاتون جو کہ پنچایت کی وارڈ نمبر5کی ممبر ہیں کہتی ہے اسے اگر زندگی میں کسی چیز کا مسئلہ ہے تو وہ ہے اسکے اور اسکے گھر والوں کیلئے پینے کے صاف پانی کا۔ وہ کہتی ہے کہ آس پاس علاقے میں پانی تو موجود ہے یہاں درجنوں قدرتی آبی ذخائر ہیں مگر پینے کا پانی ان کے گھروں تک پہنچانا مشکل ہے۔انہوں نے محکمہ صحت عامہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محکمہ کے افسر سرکاری رقومات کی ہیراپھیری کر رہے ہیں اور عوام پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی پنچایت کے تمام رہائشیوں کا سب سے بڑا مسئلہ 'پینے کا صاف پانی' کا نہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پنچایت کے محلہ لوناں، بکروالاں، قُریشیاں اور گگرکوٹ کے مکینوں کو صرف پینے کا پانی ہی نہیں بلکہ یہاں کاشتکاری کے مسائل بھی شامل ہیں۔مقامی شخص محمد رفیع نے بتایا کہ ان کی پنچایت کی تقریبا 5ہزار آبادی ہے جن کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کیوں کہ یہ علاقہ ایک پہاڑی پر واقع ہے اس لئے سیڑھی چوہانہ کے پاور پروجکٹ کے پاس 3 سال پہلے کڑورں روپئے لگاکر ایک لفٹ سسٹم لگایا گیا تھا جس کا کام مکمل ہوچکا ہے لیکن اسے چلایا نہیں جارہا ہے وہ بے کار پڑا ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہائر سکنڈری اسکول کے قریب ایک لفٹ سسٹم تھا جو2ماہ سے خراب پڑا ہے۔
 
 
 

نالے کی خستہ حالت، پانی اور گندگی گھروں میں داخل ہونے سے مقامی شہری پریشان

حسین محتشم
پونچھ//قصبہ پونچھ کی وارڈ نمبر ایک محلہ قاضی موھڑہ میں نالے کی خستہ حالت ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کے گھروں کے اندر بارشوں کے دوران پانی اور گندگی چلی جاتی ہے ۔ قاضی موھڑہ میں بنوت نالہ جو کہ منڈی پونچھ سڑک سے گزرتا ہے وہاں ایک پلی بنائی گئی ہے جس میں محکمہ پی ایچ ای کی پائپ لائین ہے۔ اس کی وجہ سے وہاں نالے کی گندگی اور کچرا رک جاتا ہے اور سڑک سے بہتا ہوا مکانوں اور دکانوں کے اندر چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کاسامنا کرناپڑرہاہے ۔مقامی شہریوں حاجی محمد ایوب، شازیہ کوثر اور سابق انسپکٹر پولیس محمد رفیق خان نے بتایاکہ نالے کا یہ حال ہے کہ خراب موسم میں کیچڑ اور صاف موسم میں گردوغبار رہتاہے جس وجہ سے سکول جانے والے طلباء کی وردیاں روزانہ خراب ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کئی مرتبہ اس پلی اور نالے کو ٹھیک کرنے کیلئے اپیل کی گئی۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

افغانستان میں قیامِ امن لازمی |  آغا منتظر کا آن لائن کانفرنس میں اظہار خیال

 سرینگر// افغانستان میں قیام امن کی پیش رفت اور اس میں حائل رکاوٹوں کے حوالے سے دلی میں قائم افغانستان کے سفارت خانے کے اہتمام سے ایک آن لائن کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ہندو پاک کے کئی افراد نے شرکت کی۔ انجمن شرعی شیعیان کے ایک بیان کے مطابق اس کانفرنس میںانجمن کی جانب سے ایڈوکیٹ آغا سید منتظر مہدی نے شرکت کی۔انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کا قیام اور دوحہ سمجھوتے کو منطقی انجام تک پہنچانا عالمی امن کے لئے ناگزیر ہے۔انہوںنے کہا کہ پوری مسلم امت بڑی بے تابی کے ساتھ اس دن کا انتظار کر رہی ہے جب افغانستان میں دائمی امن قائم ہو کیونکہ وہاں کئی دہائیوں سے کشت و خون کا سلسلہ جاری ہے ۔ آغا منتظر نے کہا کہ افغانستان میں امن و ترقی کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک متحا رب جماعتیں اپنے اپنے موقف میں کسی حد تک لچک کا مظاہرہ نہ کریں ۔
 
 
 
 

 الطاف بخاری کا پارٹی لیڈر سے تعزیت

سرینگر//اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے اپنی پارٹی کے میڈیا ایڈوائزر فاروق اندرابی کے برادر حاجی سید محمد شفیع اندرابی کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے جوکہ ضلع بڈگام میں اپنی رہائش گاہ واقع چاڈورہ میں انتقال کرگئے۔تعزیتی پیغام میں بخاری نے متوفی کو شریف النفس شخص قرار دیا ہے ۔ اپنی پارٹی صدر نے سوگوار کنبہ خاص طور سے پارٹی لیڈر فاروق اندرابی، رشتہ داروں، دوست اور اُن کے چاہنے والوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی جنت نشینی کے لئے دعا کی ہے۔پارٹی کے دیگر پارٹی لیڈران نے بھی غمزدہ کنبہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کیلئے مغفرت کی دعا کی ہے۔
 
 

دیوان باغ بارہمولہ کے ایڈوکیٹ راتھرفوت

بارہمولہ//دیوان باغ بارہمولہ میں سوموارکی صبح اُسوقت غم واندوہ کی لہردوڑگئی ،جب یہاں یہ خبرپہنچی کہ ایڈوکیٹ عبدالمجید راتھررحمت حق ہوگئے۔  ایڈوکیٹ راتھرکے انتقال کی خبرپھیلتے ہی محلہ دیوان باغ اورضلعی عدالت بارہمولہ میں صف ماتم بچھ گیا۔بڑی تعدادمیں لوگ مرحوم کی آخری رسومات میں شامل ہونے کیلئے دیوان باغ پہنچے،جن میں وکلاء کے ساتھ ساتھ سماج کے مختلف طبقوں سے وابستہ افراد بھی شامل تھے ۔مقامی ہائی اسکول کے گرائونڈمیں مرحوم ایڈوکیٹ عبدالمجیدراتھر کی نماز جنازہ اداکی گئی جس کے بعد میت کوآبائی مقبرہ میںسپردلحدکیاگیا ۔معروف قانون دان ایڈوکیٹ عبدالاسلام راتھر کے بھتیجے ایڈوکیٹ عبدالمجید کے اچانک انتقال پر سماج کے مختلف حلقوں نے سخت صدمے کااظہارکیا،جن میں بارایسوسی ایشن بارہمولہ ،بیوپارمنڈل بارہمولہ کے جنرل سیکریٹری انجینئرطارق مغلو ،بارہمولہ رائٹرس فورم کے جنرل سیکریٹری مشتاق حسین کرمانی اورکئی سیاسی وغیرسیاسی تنظیمیں بھی شامل ہیں ۔