عظمیٰ نیوزسروس
جموں//نیا جموں وکشمیر کے نعرے ضرور نئی دلی میں گونج رہے ہونگے لیکن زمینی سطح پر اس نئے جموں وکشمیر کا کہیں نام و نشان نہیںملتا ہے،گذشتہ 5سال سے یہاں کے عوام کو بہت کچھ سنایا جارہاہے، بہتر مستقبل کی اعلانات ہوئے، بہتر حالات کے روزگار ہوئے یہاں تک کہا گیا کہ یہاں کے عوام کو شکایت کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی، لیکن سب کچھ جھوٹ اور فریب ثابت ہوا۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے ضلع کٹھوعہ کے بنی میں ایک ورکرس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370کے خاتمے کرتے وقت کہا گیا تھا کہ تعمیرو ترقی میں یہی رکاوٹ ہے، بس کے خاتمے کے بعد لوگوں کو راحت ہی راحت ملے گی، 24گھنٹے بجلی ملے گی، پانی کی بھر پور سپلائی ہوگی، بھر پور راشن ملے گا اور امن و امان کے حالات ہونگے لیکن سب کچھ اس کے برعکس ہوا۔ آج نہ کہیں بجلی ہے اور نہ کہیں پانی، راشن کا کوٹ گھٹاتے گھٹاتے 5کلو تک پہنچایا گیا۔ ہمارے دورِ حکومت میں راشن گھاٹوں سے 11کلو چاول کے علاوہ مٹی کا تیل اور چینی بھی ملتی تھی لیکن نہ اب چینی ملتی ہے اور اور نہ ہی مٹی کا تیل ۔تعمیر و ترقی کی بات کریں تو جہاں10سال پہلے ہم نے کام چھوڑا تھا آج بھی سب کچھ وہیں کا وہیں ہے۔ ہمارے دورِ حکومت میں یہاں ڈگری کالج بنا لیکن اس کے بعد اب تک اس ڈگری کالج میں ایک سبجیکٹ کا اضافہ نہیں کیا گیا۔
کہیں ہسپتال میں ڈاکٹر نہیں، کہیں ہسپتال میں مشینری نہیں، کہیں مشینری ہے مگر چلانے والا دستیاب نہیں۔ ایسے ہی سکول ہے تو ٹیچر نہیں، کالج ہے تو پرفیسر نہیں، ڈگری کالج ہے تو سبجیکٹ نہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو آگے لے جانے کے بجائے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، جہاں 10سال پہلے ملی ٹنسی کا نام و نشان نہیں تھا، وہاں آج حملے معمول بن کر رہ گیا ہے۔ یہاں کے عوام سے کہا گیا تھا کہ دفعہ370کے خاتمے کے ساتھ ہی یہاں ملی ٹنسی ختم ہوجائے گی لیکن یہاں تو اس کا اُلٹا ہو اہے، یہاں تو اس کے بعد ہی ملی ٹنسی شروع ہوئی ہے۔ پہلے تو یہاں انکائونٹر اور فوجیوں پر حملے نہیں ہوا کرتے تھے اور نہ ہی ملی ٹینٹوں کے گھومنے پھرنے کی خبریں ملتی تھیں۔ آج نبی سے لیکر کشتواڑ، ڈوڈہ، ریاسی، راجوری، پونچھ، جموں، کٹھوعہ، ادھمپورکوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں ملی ٹینٹ حملوں کی خبریں موصول نہیں ہوتی ہیں۔ جن جن علاقوں سے ہم نے فوج میں تخفیف کروائی تھی ، آج وہاںگاڑیوں میں بھر بھر فورسز کو لایا جارہاہے۔ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ ہمارے موجودہ حکمران غفلت میں سوئے رہے اور اپنی ذمہ داری سنبھانے سے قاصر رہے۔ جہاں سے VDCکا نام و نشان ختم ہوگیا تھا وہاں آج پھر سے ولیج ڈیفنس کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو جھوٹے وعدوں اور یقین دہانیوں کے سوا کچھ نہیں ملا، یہاں کے عوام کے آج پریشانِ حال ہیں، نوجوان روزگار کی آس لائے بیٹھے ہیں لیکن کہیں روزگار نہیں۔ ہمارے دورِ حکومت میں ڈی جی بھرتی ہوا کرتی تھی اور موقعے پر ہی دوڑ لگا کر نوجوانوں چھاتی اور قدر کی برابری کے ساتھ ہی پولیس میں بھرتی ہوتے تھے لیکن یہ سب کچھ بند کردیا گیا۔ جہاں کہیں بھرتی کا لسٹ نکلتا ہے وہاں دھاندلیوں کے الزامات لگتے ہیں اور پھر لسٹ رد کردیا جاتا ہے اور نوجوان در بہ در ہی رہ جاتے ہیں۔