نئی دہلی// زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج 10 ویں دن بھی جاری ہے۔ کسان تنظیموں اور حکومت کے درمیان کل پانچویں دور کی بات چیت ہوئی تاہم یہ میٹنگ کسی نتیجہ پر نہیں پہنچی اور اور اگلی میٹنگ 9 دسمبر کو ہوگی۔ مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، مرکزی وزیر تجارت پیوش گوئل کے ساتھ حکومت کے دیگر نمائندے میٹنگ میں موجود تھے۔ اس درمیان، کسانوں کو خطاب کرتے ہوئے نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ تینوں قوانین کو پوری طرح واپس نہیں لیا جاسکتا۔ حالانکہ حکومت کسانوں کے مشورے پر غور کرنے، بات چیت کرنے اور ترمیم کرنے کو تیار ہے۔ذرائع کے مطابق، مرکزی وزیر زراعت نے میٹنگ کے دوران کہا کہ حکومت ترمیم کے لئے راضی ہے۔ اس پر کسان لیڈروں نے کہا کہ وہ کسی بھی ترمیم کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ کسانوں نے واضح کیاکہ تینوں قوانین واپس ہوں۔ اس کے بعد سبھی کسان لیڈر کھڑے ہوگئے تھے، واک آوٹ کی حالت بن گئی تھی۔
بائیں بازو جماعتوں کی بھارت بند کی حمایت
نئی دہلی// بائیں بازو کی پانچ جماعتوں نے زرعی قانون کے خلاف 8 دسمبر کے ‘‘بھارت بند’’ کو کامیابی بنانے کے لئے سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں سے اپیل کی ہے ۔مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، سی پی آئی (ایم ایل) فارورڈ بلاک اور آل انڈیا سوشلسٹ پارٹی نے آج یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پچھلے کچھ دنوں سے ملک میں جاری کسان تحریک کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے اور پروپیگنڈا کیا جارہا ہے جس کی وہ مذمت کرتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کسان تین زرعی قوانین اور مجوزہ بجلی بل کی مخالفت کررہے ہیں اور ہم لوگ ان کی اس تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔ بائیں بازو کی پارٹیوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بھارت بند کی حمایت کرتے ہیں اور سبھی سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھی اس بند کی حمایت کریں۔بیان پر سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری، سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجا، سی پی آئی مالے کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ، فارورڈ بلاک کے جنرل سکریٹری دیب برت وشواس اور ریوولیوشن سوشلسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری منوج بھٹا چاریہ کے دستخط ہیں۔یو این آئی