جموں//لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے جموں کشمیر میں ملک بھر کے کامیاب اختراعی اور ترقی پسند کسانوں کی داستانِ دوہرانے پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں انقلاب انگیز تبدیلی لانے کیلئے لازمی ہے تا کہ کسانوں کی آمدن دوگنی ہو سکے ۔ لفٹینٹ گورنر سکاسٹ جموں میں دو روزہ طویل اختراعی کسان کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ لفٹینٹ گورنر نے اختراعی کسانوں کو زرعی ترقی میں اہم تبدیلی لانے والے قرار دیا ۔ انہوں نے انہیں اپنا تکنیکی علم دوسروں تک پہنچانے پر زور دیا تا کہ کسانوں کی آمدن میں اضافہ ہو سکے ۔ کانفرنس میں جموں کشمیر ، پنجاب ، ہریانہ ، ہماچل پردیش ، دہلی ، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کے زائد از 100 معروف ترقی پسند کسان شرکت کر رہے ہیں ۔ اس موقعہ پر لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ بھارت میں قریباً آٹھ ہزار میڈیسنل اور خوشبو دار پودوں کی اقسام دستیاب ہے اور ان میں سے ہم صرف دس فیصد کو استعمال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے سائینسدان طبقے کو پودوں کی ان اقسام کہ صلاحیت کو مکمل طور بروئے کار لانے کیلئے کوششیں کرنے کیلئے کہا ۔ لفٹینٹ گورنر نے سکاسٹ جموں کو اس نوعیت کی اختراعی تقریب منعقد کرنے کیلئے سراہا ۔ اس موقعہ پر لفٹینٹ گورنر نے پانچ پدم شری انعام یافتہ کسانوں جن میں بھارت بھوشن تیاگی ، کنول سنگھ چوہان ، سلطان سنگھ ، رام شرن ورما اور چندر شیکھر سنگھ شامل تھے ۔ انہوں نے دیگر اختراعی کسانوں جن میں میجر منموہن سنگھ ورکا ، گورپریت سنگھ شیر گِل ، محترمہ کرشنا یادو ، محترمہ پوجا شرما ، ہری مان شرما اور جوگیندر کوشک کو تعمیت پیش کی ۔لفٹینٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے دورانِ کانفرنس اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جموں کشمیر کے کسانوں اور سکاسٹ کے طلاب کو کانفرنس میں شرکت کر رہے اختراعی کسانوں کے تجربات اور علم سے بھر پور استفادہ کرنے کیلئے کہا ۔ پرنسپل سیکرٹری محکمہ زرعی پیداوار و بہبودِ کساناں و باغبانی نے بھی اس موقعہ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔