سمیت بھارگو +اشتیاق ملک
راجوری +ڈوڈہ// پولیس نے گذشتہ ہفتے یاترا بس پر مشتبہ ملی ٹینٹوں کے حملے کے سلسلے میں 53سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ پونی ریاسی کے قریب حملے کے بعد یہ گرفتاریاں کی گئی ہیں اور ان زیر حراست افراد سے حملے کے بارے میں پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پونی کے کنڈا برخ تھانے کے حدود میں یہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔پولیس نے بتایا کہ کچھ سرغ ملے ہیںجو ممکنہ طور پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے بارے میں معمولات جمع کرنے میں کلیدی ثابت ہوسکتے ہیں۔جامع تحقیقات کو یقینی بنانے کیلئے انہوں نے کہا کہ تلاشی کارروائیوں کی وسعت دی گء ہے اور ان کارروائیوں کا مقصد مزید شواہد کو اکھٹا کرنا ہے تاکہ ملی ٹینون کے بارے میں مکمل جانکاری مل سکے۔ادھرمشتبہ نقل و حرکت کے بعد راجوری کے پانچ مختلف مقامات پر محاصرہ اور تلاشی آپریشن شروع کیا گیا۔شا م دیر گئے تک تین علاقوں میں آپریشن جاری تھا۔پولیس نے بتایا کہ نوشہرہ میں ایل او سی کے قریب ایک گائوں، کالاکوٹ سب ڈویژن کے دو دیگر علاقوں، تھانہ منڈی سب ڈویژن کے ایک علاقے اور کوٹرنکا سب ڈویژن کے ایک علاقے میں تلاشیاں لی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان تمام علاقوں سے مشکوک نقل و حرکت کے حوالے سے کچھ مخصوص اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔پولیس نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر پولیس کی ٹیموں، سی اے پی ایف کی ٹیموں اور ہندوستانی فوج کی ٹیموں نے مشترکہ طور پر یہ کارروائیاں کیں اور کالاکوٹ اور نوشہرہ کے علاقوں میں آپریشن اب بھی جاری ہے۔ان پانچ مقامات کے علاوہ، ضلع ریاسی کے ساتھ ملحقہ سرحدی راجوری کی تریٹھ تحصیل کے مختلف دیہاتوں میں تلاشی مہم جمعرات کو مسلسل پانچویں دن میں داخل ہوئی۔یہ کارروائیاں اتوار کو زائرین کو لے جانے والی بس پر حملے کے بعد شروع کی گئی تھیں جس میں سات مسافروں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ تینتالیس زائرین زخمی ہوئے تھے۔ادھر گندوہ ڈوڈہ میں درمن کوٹا ٹاپ کے مقام پر ملی ٹینٹوں و سیکورٹی فورسز کے درمیان مختصر جھڑپ میں ایک پولیس اہلکارکے زخمی ہونے کے واقعہ کے بعدفوج، ایس ایس بی و پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور پورے علاقہ کا محاصرہ کیا گیاہے۔غالباً ملی ٹینٹوں نے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گھنے جنگلوں میں پناہ لی ہے۔ پولیس کے مطابق علاقہ میں دو سے چار ملی ٹینٹ چھپے ہوئے ہیں۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ملی ٹینٹوں کی تلاش جاری ہے اور پورے علاقہ میں تلاشی کارروائی وسیع پیمانے پر شروع کی گئی ہے۔ادھرڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹرسر دھر پاٹل نے ایس ایس پی ڈوڈہ جاوید اقبال و دیگر افسران کے ہمراہ گندوہ بھلیسہ کا دورہ کرکے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مستعدی سے کام کررہی ہے۔جھڑپ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس و سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا تھا جس دوران طرفین میں جھڑپ ہوئی تاہم وہ فرار ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس و سیکورٹی فورسز ان کے بالکل قریب پہنچ گئی ہے اور بہت جلد ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔دریں اثناء کٹھوعہ، سانبہ اور جموں اضلاع میں سیکورٹی فورسز کو چوکس کر دیا گیا ہے۔کٹھوعہ میں منگل کی رات سے شروع ہونے والی اور 15 گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والی شدید فائرنگ کے تبادلے میں سیکورٹی فورسز نے دو ملی ٹینٹوں کو ہلاک کیا۔ آپریشن میں سی آر پی ایف کا ایک جوان بھی مارا گیا جبکہ ایک شہری زخمی ہوا۔پولیس نے بدھ کے روز ایڈوائزری جاری کی تھی، جس میں جموں خطے کے رہائشیوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ مشکوک افراد اور اشیا کی نقل و حرکت کے حوالے سے چوکس رہیں۔ ہیرا نگر علاقے میں محاصرہ ختم کیا گیا ہے۔