ریاست کا اپنا آئین اور اپنا جھنڈا

سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی صدر انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیر کے اپنے آئین اور جھنڈے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے بلکہ ایک متنازعہ ریاست ہے اس لئے عوام کو حق خود ارادیت ملنے تک ریاست کی رہی سہی اٹانومی کی حفاظت اورریاست کی انفرادیت کو بحال رکھنا ناگزیر ہے۔میونسپل پارک راجباغ میں عوامی اتحاد پارٹی نے بدھ کو روایت کے مطابق ریاستی یومِ پرچم منایا۔ اس رسمی تقریب میںکافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔رشید نے اس موقعہ پر اپنے خطاب میں کہا کہ اٹانومی مسئلہ کشمیر کا حل نہیں بلکہ اس مسئلے کا واحد حل ریاستی عوام کے حق خود ارادیت میں مضمر ہے جس سے کم کسی بھی چیز پر ریاستی عوام کبھی تیار ہوئے ہیں اور نہ ہی آئندہ تیار ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ایک پردھان ،ایک نشان اور ودھان کے نعرے سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں ہے ،ہماری منزل رائے شماری ہے جب تک رائے شماری نہیں ہوتی جو چیز ہمارے پاس ہے ہم اُس کا تحفظ کریں گے ۔ جھنڈے کو لہرانے کی اجازت نہ دینے کے ایک سوال کے جواب میں رشید نے کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کی جاگیر نہیں، دلی حقائق سے بھاگنا چاہتی ہے اس لئے وہ یہاں جھنڈے کو لہرانے کی اجازت نہیں دیتی ۔انہوں نے کہا کہ اس جھنڈے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے اگر یہ بھارت کا حصہ ہوتا تو جموں وکشمیر کا اپنا آئین اور جھنڈا نہیں ہوتا ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاستی پرچم کو پوری شان کے ساتھ ہائی کورٹ،سکریٹریٹ اور دیگر اہم عمارات اور وزراء کی گاڑیوں پر لہراتے رکھا جانا چاہئے اور 7جون کو ریاست میں عام تعطیل کا اعلان کیا جانا چاہیے۔فوج کو کھلی چھوٹ دینے کے ایک سوال کے جواب میں رشید نے کہا کہ فوج کو پہلے سے ہی یہاں قتل غارت گری کی اجازت تھی یہ کوئی نئی بات نہیں ۔انہوں نے کہا کہ فوج نے جو یہاں کیا اُس سے عالم انسانیت شرما رہی ہے ۔رشید نے کہا’’ مودی نے دو ماہ میں ملٹی ٹنسی کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جب تک آپ مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کرو گے آپ ملی ٹنسی کو ختم نہیں کرسکتے کیونکہ اس تحریک کو عوام کی تائید حاصل ہے اور لوگ مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں ۔‘‘ انہوں نے نئی دلی پر علیٰحدگی پسند قائدین کی کردار کشی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے  کہا’’اگر حریت لیڈر دہشت گرد ہیں تو پھر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے یٰسین ملک کے ساتھ مذاکرات کیوں کئے اور نائب وزیر اعظم ایل کے ایڈوانی نے میر واعظ عمر فاروق کے ساتھ بات چیت کیوں کی تھی‘‘۔انجینئر رشید نے کہا کہ جو کچھ بھارت ابھی کر رہا ہے اور جس طرح آج حریت لیڈروں کے نام گالیاں بکی جارہی ہیں اس سے بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی کا بھارت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے موقف ایک بار پھر درست ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت سنجیدہ ہے نہ ہی اس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔سابق حزب کمانڈر ذاکر موسیٰ پر ریاست میں آئی ایس آئی ایس اور القاعدہ کے نظریات کو فروغ دینے کا الزام لگانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا’’ یہ بات بھولی نہیں جانی چاہی کہ آئی ایس آئی ایس اور القاعدہ جیسی تنظیمیں عالمی سطح پر مسلمانوں کے ساتھ ہورہے مظالم اور انکے بنیادی حقوق سلب کئے جانے کا نتیجہ ہے‘‘۔