جموں//ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث پائے جانے کی صورت میں حکومت نے پولیس اہلکاروں / ملازمین کی خدمات سے برخاستگی کے معاملات کی جانچ پڑتال اور سفارش کے لئے چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ایک عہدیدار کے مطابق عسکریت پسندی کی حمایت ، عسکریت پسندی کو پناہ دینا ، ان کے اقدامات کی حمایت کرنا ، ریاست کی سالمیت اور سلامتی کے لئے خطرہ بننے جیسے معاملات میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔اس سلسلے میں چیف سکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی میں انتظامی سیکریٹری داخلہ ، ڈائریکٹر جنرل پولیس ، انتظامی سیکریٹری جی اے ڈی ، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس ، سی آئی ڈی اور انتظامی سیکریٹری محکمہ قانون ، انصاف و پارلیمانی امور کوبطورممبر شامل ہیں۔ ہندوستان کے آئین کے دفعہ311 (2) (سی) کے تحت ریاست کی سالمیت کے تحت مقدمات کی جانچ اور سفارش کی جائے گی۔اس طرح کی اطلاعات موصول ہونے پر محکمہ داخلہ کو کیس کی جانچ پڑتال کرنی ہوگی۔جی اے ڈی کے مطابق ’’اس طرح کے معاملات میں سفارشات کومعہ ثبوت جس میں تفتیشی رپورٹ کی کاپی اور ریاست کے تحفظ کے مفاد میں تحقیقات کے انعقاد کے جواز کے ثبوت شامل ہوسکتے ہیں‘‘۔محکمہ داخلہ کو ہر کیس کمیٹی کے سامنے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی کی سفارشات کے ساتھ رکھنا ہوگا۔حکمنامہ کے مطابق’’کمیٹی کی سفارشات پر انتظامی سکریٹری داخلہ کے ذریعہ دستور ہند کے دفعہ 311 (2) (سی) کی اصطلاح میں مجاز اتھارٹی کے احکامات کے لئے کارروائی کی جانی چاہئے ‘‘۔جی اے ڈی نے تمام محکموں کو ایک حکم کے ذریعہ مشورہ دیا ہے کہ سرکاری ملازم کی معطلی کی مدت کا فیصلہ کرنے سے پہلے محکمہ داخلہ سے صلاح لیں۔ایک افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’ریاست کی سلامتی‘ کی شق جموں وکشمیر کے آئین کے دفعہ 124 کے تحت 5 اگست 2019 سے پہلے بھی ریاستی آئین میں موجود تھی۔انہوں نے کہا ’’قانون یہ کہتا ہے کہ آپ کسی بھی تفتیش کے بغیر کسی بھی شخص کو نوکری سے برخاست نہیں کرسکتے ہیں، تاہم ، ایسے معاملات میں جہاں انکوائری ممکن نہیں ہے کیونکہ مذکورہ شخص ریاست کی سلامتی کے لئے خطرہ ہو تو ملازمت پر فیصلہ کرسکتے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید بتایاکہ اب یہ طریقہ کار طے کیا گیا ہے کہ اس کو کیسے انجام دیا جائے اور اسی لئے اس کمیٹی کی تشکیل اور اس کے جائزہ لینے کے بعد سفارش کی گئی ہے۔