ریاستی درجہ کی بحالی

سرینگر//مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے کہ جب انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ جموں کشمیرکاریاستی درجہ ’’مناسب وقت‘‘پرواپس کیا جائے گا،کے معنی کیا ہے۔اس بات کااظہار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنمایوسف تاریگامی نے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ برس سے بھاجپا حکومت مبہم بیانات جاری کرتی آرہی ہے  لیکن وزیرداخلہ کوچاہیے کہ وہ ’’مناسب وقت‘‘ کی تشریح کریں۔اب بھاجپاحکومت مبہم بیانات کی آڑ میں زیادہ دیرتک چھپ نہیں سکتی۔انہوں نے کہا کہ جب امت شاہ کہتے ہیں کہ کسی خطے میں 17ماہ کے دوران ترقی نہیں آسکتی،لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ جموں اورکشمیر اور مرکزمیں بھارتیہ جنتاپارٹی گزشتہ کم وبیش سات برس سے راج کررہی ہے ۔پہلے بھاجپا جموں کشمیرمیں مخلوط طور حکومت کررہی تھی اور2018سے اس کی جموں کشمیر پربراہ راست حکومت ہے۔وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ نے  جموں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے اور سابق ریاست کو جموں کشمیراورلداخ کے دومرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے اپنے غلط فیصلے کوصحیح ٹھہرانے کیلئے کہا کہ اس سے جنگجویت ،علیحدگی پسندی اور رشوت خوری ختم ہوگی اور خطے میں ترقی،روزگار اورخوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا حکومت کادعویٰ تھا کہ دفعہ370جموں کشمیرکی ترقی میں رکاوٹ تھالیکن گزشتی ڈیڑھ برس کے حقائق مودی اور شاہ کے دعوئوں کوکھوکھلاثابت کررہے ہیں۔جموں کشمیراور ملک کے لوگ ان سے پوچھیں گے کہ جموں کشمیرمیں کتنی ترقی ہوئی ہے ۔کہاں سرمایہ کاری ہے اور روزگار کے مواقعوں کا کیا ہواجس کاانہوںنے دعوی کیاتھا کہ دفعہ370کی تنسیخ کے بعد یہ سب ہوگا۔انہوںنے کہا کہ بہانے تراشنا آسان ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ5اگست2019کابھاجپاحکومت کا فیصلہ غیرآئینی،غیرجمہوری تھااوراب بھاجپاحکومت بہانوں کی آڑ میں چھپنے کی کوشش کرررہی ہے۔