ریاستی درجہ چھیننے ،جمہوری عمل بحال نہ کرنے کے خلاف برہمی | جموں میں کل جماعتی احتجاج ہر ی سنگھ پارک میں اپوزیشن لیڈران کا دھرنا ،حکومت کےخلاف اگلا زہر

عظمیٰ نیوزسروس

جموں//جموں و کشمیر سے ریاستی حیثیت چھیننے اور جمہوری عمل کو بحال نہ کرنے کے بعد اب عوام کے حق رائے دہی کو کھوکھلا کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ یہ الزام تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے جموں میں کل جماعتی احتجاج کے دوران لگایا۔تمام اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس، این سی، شیوسینا (یو بی ٹی)، پی ڈی پی، اے اے پی، سی پی ایم ایل، سی پی آئی ایس، اکالی دل، ایچ آر سی، اے آئی پی اے سمیت کئی سماجی تنظیموں کے رہنما جموں کے مہاراجہ ہری سنگھ پارک میں جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔ اے پی یو ایم کے بینر تلے بھرپور طریقے سے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن میں “ریاست کی حیثیت واپس کرو”، “جمہوری حقوق کی بحالی”، “لوگوں کے حق رائے دہی کو کھوکھلا کرنے والی ترامیم واپس لیں” جیسے نعرے درج تھے۔اس موقع پر منیش ساہنی (ریاستی سربراہ شیو سینا (یو بی ٹی) اور اے پی یو ایم کنوینر) اور آئی ڈی کھجوریا نے اپنے خطاب میں جموں و کشمیر تنظیم نو قانون (جس کے تحت عوام کی طرف سے منتخب حکومت کا دائرہ اختیار کیا گیا ہے) میں ترمیم کو لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ سے تعبیر کرکے انہیںعوام کے جمہوری حقوق پر حملہ قرار دیا۔ ساہنی نے کہا کہ بی جے پی کو پتہ چل گیا ہے کہ عوام آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ’’نیل بٹا سناٹا‘‘ دینے والے ہیں، بی جے پی جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کرکے جموں و کشمیر میں اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔کانگریس کے ترجمان اور سابق ایم ایل سی رویندر شرما نے کہا کہ ریاست کی حیثیت کو چھیننا، اسمبلی کے دائرہ اختیار کو محدود کرنا جمہوریت پر حملہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ این سی کے صوبائی صدر رتن لال گپتا نے کہا کہ ریاست کا درجہ واپس کرنے کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو ہماری زمین اور ملازمت کے حقوق بھی واپس کرنے ہوں گے۔شیخ عبدالرحمن (سابق ایم پی)نےجموں و کشمیر کی مٹی کے بیٹوں کے حقوق کی بحالی پر بات کی جبکہ نریندر گپتا (جنرل سکریٹری کانگریس) نے بجلی اور پانی کی کٹوتی اور بلوں میں بے قاعدگیوں کا مسئلہ اٹھایا ۔دیگر مقررین نے بھی وگوں کے حقوق کی بحالی کے لیے متحد ہو کر لڑنے کا عزم کیا۔