رئیس یاسین
ایک تعلیمی رہنما کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ تعلیمی عمل کے دوران اپنی توجہ اساتذہ کے مابین اختلافات کو دوستانہ طریقے سے حل کرنے پر مرکوز کرے اور ہر فرد کو معاملات پر غور و فکر کرنے اور اپنی رائے کے مطابق فیصلہ کرنے کا حق استعمال کرنے کی آزادی اس تاکید کے ساتھ فراہم کرے کہ ہر کوئی اپنی بہتر کوششوں کے ذریعے نوجوانوں کو اعلیٰ اقدار اور اخلاقیات کی بنیاد پر بغیر کسی عیب کےتدریسی فریضہ انجام دیں۔تعلیمی رہنما سے مراد وہ شخص ہے جو اساتذہ اور طلباء کی نگرانی کرتا ہے، ان کو گائیڈ کرتا ہےاور انہیں راستہ دکھاتا ہے نیز طلباء کےوالدین کو بھی رہنمائی فراہم کرتاہے۔ وہ ایسے منصوبے تیار کرتا ہے جو روزمرہ کی تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر بنانے میں کارآمد ہوتے ہیں۔تعلیمی رہنماوہ ہوتا ہے جو محدود لیکن بہترین وسائل اور دستیاب سہولیات کو احسن طریقے سے استعمال کرکے کم سے کم اخراجات پر اپنا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اساتذہ کو ایک مشترکہ مقصد کے حصول پر تعاون کرنے کے لیے متحدو متفق کرتا ہے۔ اُن کے جذبات پر قابو پانے اور ان کے طرز عمل کومثبت رُخ دینے پر قادر ہوتا ہے،گویا وہ ایک ایسا تعلیمی ڈھانچہ بناتا ہے ،جس سے باہمی ہم آہنگی اور مختلف شعبوں کے درمیان رضا کارانہ تعاون کو وسعت ملتی ہےاور مثبت تعامل اور کامل توازن کا حصول ممکن ہوجاتاہے۔ اس طرح تمام کاروائیاں اور سرگرمیاں منظم انداز میں انجام پاتی ہیں اور ایک ماہرانہ قیادت حاصل ہوجاتی ہے۔
ایک تعلیمی رہنما کی بے شمار خوبیاں ہوتی ہیں ۔جن میں انصاف، تعاون، فیصلہ سازی، اختراع اور دیگر مثبت خصوصیات شامل ہوتے ہیں۔ اس کی نظر بہت دور تک ہوتی ہے جو اس دنیا کی حدود سے نکل کر آخرت اور اس کے ثواب سے جڑی ہوتی ہے۔ وہ طلباء، اساتذہ،اور سرپرست کے ساتھ احترام سے پیش آتا ہے۔اس کے احکامات جاری کرنے طرز ِ عمل اور فیصلہ سازی کا اندازایسا ہوتاہے کہ کہیں پر بھی ایک فریق کی طرفداری دوسرے فریق کی قیمت پر نہ ہو۔ وہ اس یقین کے ساتھ نئے آئیڈیاز کو نافذ کرنے اور خطرات مول لینےسے نہیں گھبراتا ہے کہ ناکامی، حقیقی کامیابی کا ایک لازمی جزو ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ کامیابی صرف مؤثر تعاون، اساتذہ کو فیصلہ سازی میں شریک کرنے اور ان کے خیالات، تجاویز اور تعاون پر بھروسہ کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ دوسروں کو نئے طریقے آزمانے، نئی ٹیکنالوجی میں انوسٹ کرنے اور ترقی پسندانہ ذہنیت کو پرورش کرنے کی اہمیت دیتا ہے۔ ہر وقت کچھ نیا سیکھنا پسند کرتا ہے اور اس چیز کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ وہ کام کے ہوجانے کا انتظار نہیں کرتا بلکہ ٹیم کے اراکین کو اعتماد میں لے کر ان سے مشترکہ تعاون حاصل کرکے خود اس کام کو انجام دیتا رہتا ہے۔ اس کے پاس ذہانت ، تجزیہ کی صلاحیت اور دوراندیشی ہوتی ہے۔ بات سمجھانےکی ہمت ، لچک، قابلیت، احکام صادر کرنے کی طاقت، مسائل سمجھنے اور حل تجویز کرنے کی قدرت، تبدیلی کے تقاضوں سے نمٹنے کا ہنراور رائے اور تجاویز سب کے سامنے رکھنے کی جرأت ہوتی ہے۔
وہ ایماندار، مخلص، باوقار، راست باز، دیانت دار، نیک، بردبار، اور ایک اچھا رول ماڈل ہوتا ہے۔ تعلیمی نظام کی خوبیوں اور کمزوریوں کو جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وقت کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک استعمال کرنے کا ہنر جانتا ہےاور تمام اساتذہ اور طلباء کی حوصلہ افزائی کرنے میں ایک رول ماڈل ہوتا ہے۔وہ مثبت ماحول کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے، اور وہ اساتذہ اور طلباء کو ہر قیمت پر خوشگوار ماحول برقرار رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ لوگوں کی باتوں کی پرواہ کیے بغیر روایتی طریقہ کار کو رد کرتا ہے اور نئے اور منفرد طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔یہ ایک ضروری صفت ہے جو اسے ٹیم کی قیادت کرنے اور ان مہارتوں کو استعمال کرنے کے قابل بناتی ہے، جن سے وہ اپنی ذات کی نشو و نما اور اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ دوسروں کے احساسات کو سمجھتا اور محسوس کرتا ہے، اس کے پاس جذباتی ذہانت ہوتی ہے، جو ٹیم ورک کے کلچر کو فروغ دیتی ہے اور مختلف نقطہ ہائے نظر کی تائید کرنے اور سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔ وہ اپنے اوپر عائد ذمہ داریوں کو جذبے اور خلوص کے ساتھ انجام دینے کی کوشش کرتا ہے، تاکہ اسے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کی توفیق ملے اور متوقع فرق ڈالنے میں کامیاب ہوسکے۔ اسے یہ نہیں لگتا کہ اس کا کام صرف حکم جاری کرنا اور نگرانی کرنا ہے، اُسے اس کی تنظیم میں کسی بھی جگہ یا جماعت کے اراکین کے بیچ کہیں بھی دیکھا جاسکتا ہے اور ہر کام میں حصہ لیتا رہا ہے، چاہے وہ کام دوسروں کی نظروں میں کتنا ہی حقیر کیوں نہ ہو۔
تعلیمی رہنما دوسرے عام ملازمین سے اس لحاظ سے مختلف ہوتا ہے کہ اس کے پاس مہارت ہوتی ہے اور وہ مختلف کردار ادا کرتا ہے، جو تعلیمی عمل کو مزید کامیابیوں کی طرف آگے بڑھاتا ہے۔ وہ حقیقی صورت حال کا مطالعہ کرنے، دستیاب مواقع، پہلوؤں اور رجحانات کی بصیرت حاصل کرنے پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کا خوابوں، خیالوں یا شکوک و شبہات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔وہ اپنے آس پاس موجود کچھ لوگوں کی بار بارغلطیوں کے باوجود ان کی حوصلہ افزائی کرنے میں پیچھے نہیں رہتاہےاور یقین کے ساتھ جانتا ہے کہ ہر فرد اپنی ناکامیوں پر قابو پا سکتا ہے۔ البتہ غلطیوں کی نشاندہی کرنے کے پہلو سے بھی غافل نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے وہ اپنے گروپ اور کارکنوں کے سروں سے مایوسی کے بادل دور کر دیتا ہے۔ چونکہ وہ ٹیم میں ہر کسی تک پہنچنے کا طریقہ جانتا ہے اور تمام ممکنہ ذرائع مواصلات کو برقرار رکھتا ہے۔اپنے قائد انہ اہداف مقرر کرنے اور پالیسیاں بنانے کے علاوہ تنفیذی عمل کی براہ راست نگرانی کرتا رہتاہے۔ ہر رکن کے لیے اس کا رول بالکل واضح کیا جاتا ہے، جو اس کی ذمہ داری اور متعلقہ اختیارات کو اس انداز میں نمایاں کرتا ہے کہ رول اور ذمہ داریاں گڈمڈ ہونے سے بچ جاتی ہیں اور ساری تگ و دو ایک مشترکہ سمت میں لگ جاتی ہے۔ وہ کام کے لیے ضروری محرکات فراہم کرتا ہے، کام میں کی ہوئی بے ضابطگیوں کے معاملات پر پکڑ کرتا ہے اور کام کو پھر سے صحیح سمت پر گامزن کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر وہ سہولت اختیار کرتا ہے جو اس کی نظر میں نئے طرز فکر وعمل کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت دیتی ہے۔الغرضایک کامیاب تعلیمی رہنما (قائد) مختلف ذمہ داریوں اور کرداروں پر فائز ہونے کے علاوہ اور بہت سی خوبیوں اور مہارتوں سے پہچانا جاتا ہے۔ جو اسے ٹیم ورک کی قیادت کرنے اور ان مسائل اور چیلنجز کو حل کرنے میں کام آتی ہیں، جو اسے تنظیم کی قیادت کرتے ہوئے درپیش ہوتے ہیں۔ اس طرح وہ کام کے لیے ایک مثبت اور حوصلہ بخش ماحول پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے، جس کی خصوصیات میں افہام و تفہیم اور تعاون شامل ہیں اور اس کی قیادت اس انداز میں کرتا ہے جس سے عمومی اجتماعی روح اور یکجہتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
[email protected]