سرینگر // ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے سرکردہ ہندوستانی مذہبی پیشوا سری سری روی شنکر سے کہا ہے کہ اگر اُن کی نظروں میں جموں و کشمیر میں جاری تحریک کا مقصد مالی فوائد حاصل کرنا ہے اور اہل کشمیر کو آزادی کا مطلب و مفہوم معلوم نہیں تو انہیں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے والد سے اُن کے آشرم میں نہیں ملنا چاہیے تھا ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ’’جس قوم نے ایک لاکھ لوگوں کی قربانی دیکر اپنی جائز اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تحریک حق خود ارادیت کو زندہ رکھا ہو اُس سے تعصب پرست سری سری جیسے لوگوں کے وعظ و نصیحت کی ہر گز کوئی ضرورت نہیں ۔ سری سری کے کشمیریوں کو اوٹ پٹانگ طعنے دینے سے یہ بات پھر واضح ہو چکی ہے ہ جب ہندوستان کی سرکار کے ہاتھوں سے صورتحال باہر نکلتی ہے تو وہ ریڈی والوں سے لیکر مظفر وانی تک کے آگے امن قائم کرنے کی بھیک مانگنے میں کوئی شرم محسو س نہیں کرتے لیکن جیسے ہی اُسے لگتا ہے کہ حالات کسی حد تک معمول پہ آ رہے ہیں تو امن کی بھیک مانگنے والے اہل کشمیر کو پتھر باز ، پاکستانی ایجنٹ اور مختلف نام دے کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں پھر مصروف ہو جاتے ہیں۔ سری سری روی شنکر کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ کشمیری مذہبی بنیادوں پر نہیں بلکہ بین الاقوامی فورموں پر تسلیم شدہ قراردادوں کی روشنی میں ریاست کے پانچوں خطوں کیلئے رائے شماری کا جائز مطالبہ کررہے ہیں اور رائے شماری کی صورت میں جو بھی نتیجہ سامنے آتا ہے اُس سے سبھی فرقہ اور خطہ کے لوگوں کو ایسے ہی قبول کرنا پڑے گا جیسے ہندوستان یا پاکستان میں اقلیتوں نے قبول کیا ہے‘‘۔ انجینئر رشید نے سری سری روی شنکر سے کہا کہ اگر انہیں واقعی اپنے دعوئوں پر بھروسہ ہے تو وہ اُن سے جموں و کشمیر کے مسئلہ تمام جڑے پہلوئوں پر صحت مند بحث و مباحثہ کیلئے کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔