قاہرہ//یورپی کمیشن کے صدر کے قاہرہ کے دورے کے دوران اسرائیل اور مصر کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کے تحت وہ یورپ کو گیس کی برآمدات بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اب یورپی بلاک روسی گیس پر انحصار ختم کرنا چاہتا ہے۔ یورپی کمیشن کے صدر اْرسولا وون در لیئن نے مصر میں غذائی تحفظ کے لیے 10کروڑ یورو کی امداد کا وعدہ بھی کیا جو یوکرین جنگ کی وجہ سے اناج کی قلت سے دوچار ہے۔اْرسولا وون نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے روسی فوسل فیولز پر یورپ کے انحصار کو بے نقاب کر دیا ہے اور ہم اس انحصار سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم متنوع قابل بھروسہ سپلائرز چاہتے ہیں، اور مصر ایک قابل اعتماد پارٹنر ہے۔انہوں نے منگل کو اسرائیل کے دورے کے دوران یورپی ممالک کو ’بلیک میل’ کرنے کے لیے فوسل فیولز کے استعمال پر روس کا سامنا کرنے کا عزم کیا تھا۔مصری وزارت پیٹرولیم نے بتایا کہ مصر، اسرائیل اور یورپی یونین کے درمیان گیس کی برآمدات سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر مشرقی بحیرہ روم کے گیس فورم میں دستخط کیے گئے۔2020 میں 15 ارب ڈالر کے ایک تاریخی معاہدے کے تحت اسرائیل پہلے ہی ایک آف شور فیلڈ سے مصر کو گیس برآمد کرتا ہے جہاں اسے مائع بنا کر یورپی ممالک کو بھیج دیا جاتا ہے۔تاہم مصر کے راستے اسرائیل سے گیس کی برآمدات میں نمایاں اضافے کے لیے بنیادی ڈھانچے پر طویل مدتی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔
روس پر گیس کا انحصار کم کرنے کیلئے یورپی کمیشن کا مصر، اسرائیل سے معاہدہ
