رواں سالِ رفتہ ہوا چاہتا ہے

رواں سالِ رفتہ ہوا چاہتا ہے
بہ خلقِ زمین الوداع چاہتا ہے
 
بہت تھک چُکا ہے سفر کرتے کرتے
یہ خلوت نشیں آرام گاہ چاہتا ہے
 
الم خیز جو رد ستم اِس نے ڈھائے
کفارہ یہ اُن کا کیا چاہتا ہے
 
ابھی سالِ نو کی ہے پُرشوق آمد
نئی تمکنت یہ خوشا چاہتا ہے
 
ہیں آمد کے اس کے اشارات عمدہ
یہ شائد کہ سب کا نِباہ چاہتا ہے
 
نہیں یہ اسیرِ فلک ہوگا مطلق
حکمراں یہ سب پہ ہوا چاہتا ہے
 
یہ جب چاہے جسکو غمی اور خوشی دے
یہ مختارِ عالم ہوا چاہتا ہے
 
بھلا ہاتھ دو دو کرکے کون اِس سے
یہ ہونا ہی ہرجا سِوا چاہتا ہے
 
اثر اس پہ ہوگا نہیں بددُعا کا
نہیں یہ کسی کی دعا چاہتا ہے
 
قصہ المختصر رقم ہے یہ عشاقؔ
ہم اس سے یہ ہم سے وفا چاہتا ہے
 
عُشاق کشتواڑی
صدر انجمن ترقی اُردو (ہند) شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469