رنگ روڑ کی تعمیر کیخلاف ناراضگی

گاندربل//لارسن گاندربل میں لگاتار تیسرے روزبھی خواتین نے گاندربل صفاپورہ شاہراہ پراحتجاجی دھرنا دیتے ہوئے ٹریفک کی نقل و حرکت روک دی۔دھرنے میں شامل افراد رنگ روڑ کی سروے رپورٹ اور ملکیتی اراضی میں نشان ڈالنے کے خلاف مظاہرے کررہے تھے۔گالندر سے نارہ بل اورنارہ بل سے ہوتے ہوئے ضلع گاندربل کے منیگام تک 60 کلومیٹر مسافت والے رنگ روڑ کی تعمیر کا منصوبہ عملانے کے لئے ریاستی سرکار نے دو ہزار کروڑ سے زیادہ لاگت کا تخمینہ لگایا ہے جس پر سروے رپورٹ مکمل کرکے نشان دہی کا عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت تولہ مولہ،لارسن،کھرانہہامہ،ریپورہ ،واتل باغ میں موجود ملکیتی اراضی سے رنگ روڑ کی تعمیر کا عمل شروع کیا جارہا ہے۔ مظاہرین نے لارسن کے مقام پر رنگ روڑ کی تعمیر کے خلاف احتجاج کیا۔مظاہرین میں شامل خواتین نے بتایا کہ دو سال قبل رنگ روڑ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا تھا جسے واکورہ سے ہوتے ہوئے منیگام بائی پاس سے منسلک کرنا تھا تاہم پھر اس منصوبے کو بند کردیا گیا  لیکن پچھلے ایک دو ماہ سے جاری سروے کو بدل دیا گیا ہے اور اب اسے واکورہ،تولہ مولہ لارسن اور واتل باغ کی ملکیتی اراضی سے تعمیر کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا’’ ہماری آنے والی نسلوں کو بھکاری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے‘‘۔سمبل بائی پاس سے منیگام تک سال 2010 میں بھی ہزاروں کنال اراضی میں سڑک تعمیر کرکے دھان کے کھیت اور میوہ باغات تباہ کردئے گئے تھے اور آج پھر رنگ روڈ کے نام پر ملکیتی اراضی ختم ہورہی ہے جس سے ہماری نسلوں پر بہت خراب اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا ’’یہی وجہ ہے کہ ہم لگاتار تیسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہوئے ہیں‘‘۔اس موقع پر تحصیلدار لار، ایس ایچ او کھیر بوانی کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ یہ معاملہ ضلع انتظامیہ کی نوٹس میں لایا جائے گاجس کے بعد انہوںنے فی الحال مظاہرہ جاری کرھنے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔