ناصر منصور
اعتکاف کا لُغوی معنیٰ بند رہنا ، ٹھہرنا ، کسی چیز کو لازم پکڑنا، کسی چیز پر متوجہ ہونا ہے اور شریعت میں اعتکاف کا معنٰی، مسجد میں ایک مخصوص انداز میں ٹھہرنا اور لازم ہونا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے والے شخص کے متعلق فرمایا کہ وہ گناہوں سے الگ تھلگ ہوجاتا ہے اور اس کو ان سب نیکیوں کا ثواب ملتا رہتا ہے جو اعتکاف کے سبب وہ نہيں کرسکتا ۔( مشکوٰۃ)
اعتکاف کی پاکیزگی کا عالم ہے کہ یہ ظاہری دنیا کی ٹھاٹ باٹ سے نکل کر مسجد میں معتکف ہوکر گویا اس کے اور اس کی دنیا کے مابین مسجد کی صورت میں ایک پردہ حائل ہوتا ہے، اس کے بعد اور ایک باطنی پردہ حائل ہوتا ہے جو بذات خود رمضان المبارک کا پاک مہینہ ہوتا ہے۔ گویا ظاہری و باطنی پردوں سے گزر کر ہی اعتکاف کی ریاضت سے گزرنا پڑتا ہے تب جاکر اگلے منزل تک پہنچناممکن ہوتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ معتکف کا مقام اور اس کی فضيلت کیا چیز ہے۔ یہی سے وہ مقام شروع ہوتا ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے لفظ ولی کا لقب اپنے خاص بندوں پر ملقب کیا ہے۔
عبادات میں روزوں کی عبادت انتہائی بزرگی تک پہنچنے کا نام ہے، معتکف کے لئے اس سے مناسب اوقات کیا ہوسکتے ہیں کہ وہ رمضان المبارک کے مہینہ کےآخری عشرہ میں اللہ تعالیٰ کے حضور سرخرو و کامران اور اللہ کے فیض سے فیضیاب ہوں۔ اعتکاف اللہ تعالیٰ اور بندے کے مابین اس بات کی پختہ عہد ہے کہ وہ باقی ساری عمر اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں صرف کریں ۔ یہ عام سوچ سے اوپر اٹھ کر ایک اللہ والی سوچ ہے۔ جس میں اللہ اور اللہ رسولؐ کی ذکر کے سوا ذہن میں کچھ بھی گردش نہيں کرتا ،یہ ایسا سوچ ہے جو ذکرِ کثير سے ہمہ وقت و ہمہ جہت لبریز رہتا ہے، یہ مخلوق کی قُربت سے الگ ہو کر اللہ تعالیٰ کے اقرب ہونا ہے۔ آدمی کا ہر طرف سے کٹ کر صرف اللہ تعالیٰ سےجُڑنے کا نام اعتکاف ہے۔ اعتکاف اگرچہ ماہ ِرمضان میں متعین عشرہ کی پرکٹس ہے لیکن یہ غیر متعين اعتکاف اور اگلے گیارہ مہینوں اور ساری عمر کے واسطے رمائنڑر کا کام کرتی ہے ۔رمضان المبارک میں اعتکاف کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مُوَکدّہ ہے ۔اعتکاف کی اہميت و فضيلت کیا ہے ،ایک سال کسِی سفر کی وجہ سے چھوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے سال بیس دن کا اعتکاف فرمایا ۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کی فضیلت اور اجر بہت زیادہ ہے اور اس کی قدر و منزلت بے حد و حساب ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرہ میں عام دنوں سے زیادہ عبادت کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرہ کی راتوں میں خود جاگتے ۔ اپنے اہل و عیال کو جگاتے اور عبادت کے لیے کمر بستہ ہوجاتے ۔ اس عشرے میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے ۔ اعتکاف کی روح یہ ہے کی آدمی دورانِ اعتکاف میں صرف اللہ تعالیٰ سے اپنا رابطہ جوڑے اور غیر اللہ سے رابطہ محدود کرلے۔
رابطہ۔9906736886