رشید بلا کی ہلاکت ۔۔۔

 بانڈی پورہ// اخوانی کمانڈر رشید بلا کی ہلاکت کے بعد حاجن اور صدر کوٹ سمیت دیگر علاقوں میں لوگ اخوان کے خونین دور کو یاد کررہے ہیں ۔رشید بلا اور کوکہ پرے سمیت دیگر اخوانیوں کی دل دہلانے والی ارداتوں کو یاد کرتے ہوئے حاجن اور اس سے ملحقہ علاقوں کے لوگ کانپ اٹھتے ہیں ۔ہلاک شدہ رشید بلا صدر کورٹ میں ایک ہی کنبے کاصفایا کرنے میں ملوث قرار دیا گیا اور عدالت نے اسکی جائیداد ضبط کرنے کے بھی احکامات صادر کئے تاہم پولیس اسکی گرفتاری عمل میں نہیں لاسکی ۔صدرکوٹ بالا کے غلام قادر ڈار جو رشید بلا کے حملے میں اس وقت معجزاتی طور بچ گیاتھانے کشمیر عظمیٰ کو فون پر بتایا کہ جب میں نے گذشتہ رات یہ خبر سنی کہ رشید بلا کو مارا گیا ،میںرات بھر کروٹیں بدلتا رہا ہے۔ میرے دماغ اور آنکھوں میں اپنے سات لخت جگروں کا بہیمانہ اجتماعی قتل کا دہلانے والا واقعہ رقص کرتا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ میں خود اس وقت معجزاتی طور بچ نکلا اپنے عزیزوں کوقتل ہوتے نہیں بھول پا رہا ہوں انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ کا دروازہ انصاف کے لئے تھاما تھا اور ہائی کورٹ نے رشید بلا کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کو حکم صادر کیا تھا غلام قادر ڈار نے کہا کہ پولیس نے تادم کورٹ آرڑر پر عمل نہ کرتے ہوئے کھلا چھوڑ کر عدالت کے حکم کی عدولی کی ۔ عبدالرشید پرے عرف بلا ساکن پرے محلہ حاجن کی ہلاکت کے بعد اسے دوران رات ہی پرے محلہ میں سپرد خاک کیا ہے۔اسکی نماز جنازہ میں لگ بھگ تیس افراد نے شرکت کی۔ بلا بدنام زمانہ کوانٹرانسیرجنٹ کوک پرے کا قریبی ساتھی تھا ۔رشید بلا کے خلاف 5اکتوبر 1996 کو ایک ہی کنبہ کے سات افراد جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں،کو بے رحمی سے قتل کرنے کا الزام ہے۔بتایا جاتا ہے کہ 1996 کے اسمبلی الیکشن میں اس خاندان نے اخوان کا حکم نظرانداز کر کے نیشنل کانفرنس کے امیدوار ایڈوکیٹ محمد اکبر لون کے حق میں ووٹ ڈالے تھے۔ اگر چہ اس وقت ایف آئی آر درج ہوا تھا لیکن کوکہ پرے ایم ایل اے منتخب ہوا تھا جس کی وجہ سے سرکاری سطح پر قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق اپنا دبدبہ قائم رکھنے کے لیے بلا نے اپنے پڑوسی عبدالعزیز ڈار کی بیٹی کے ساتھ دوسری شادی رچالی ۔مقتول کنبے کی ستم ظریفی دیکھئے کہ نیشنل کانفرنس کے حق میں ووٹ ڈالنے پر انہیں قت کیا گیا لیکن نیشنل کانفرنس میں آخری سانس تک بلا کو پناہ ملی