رام بن کے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم اساتذہ اور سکول عمارتوں کی کمی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر

رام بن//ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم نئے تعلیمی سال میں بھی لاتعداد مسائیل کی وجہ سے سوالات کے گھیرے میں ہے اور لاک ڈاؤن کے طویل دورانیہ کے بعد کھولے گئے سرکاری سکول کو درپیش مسائیل کی وجہ سے نظام تعلیم تباہی کے دہانے آپہنچا ہے ۔ ضلع رام بن کے بانہال، کھڑی ، اکڑال پوگل پرستان ، رام بن ، گول اور بٹوت کے تعلیمی زونوں میں قائم بیشتر سرکاری سکولوں میں اساتذہ ، سکولی عمارتوں اور سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے معاملات موضوع بحث بنے ہوئے ہیں اور محکمہ تعلیم کے خلاف عوامی سطح پر کی جارہی مسلسل شکایات کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر رام بن کو ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں اور محکمہ تعلیم کے اعلی حکام کو کئی سرکاری خط لکھنا پڑے ہیں۔ جن میں ضلع رام بن میں محکمہ تعلیم میں لیکچرراوں ، ماسٹروں ، ہیڈماسٹروں اور پرنسپلوں کی نصف سے زائد اسامیوں کے خالی ہونے کے علاوہ غیر قانونی طریقے سے اساتذہ کو ایک سکول سے دوسرے سکول میں اٹیچ کرنے ، سکولی عمارتوں کی کمی اور سیفٹی آڈٹ کے ذریعے کئی سکول عمارتو  کو غیر محفوظ قرار دینے کے معاملات کی طرف ڈائریکٹر موصوف کی فوری توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔دپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام نے ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں کے دفتر سے سینئر افسروں کی ایک ٹیم کو بھی ضلع رام بن میں بھیجنے کی سفارش کی ہے تاکہ وہ گرتے نظام تعلیم کا زمینی سطح پر جائزہ لیکر تدریسی عملے کی تعیناتی کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔ ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام نے ناظم تعلیم جموں کو لکھا ہے کہ ضلع رام بن میں ابتر نظام تعلیم کے بارے میں نہ صرف میڈیا کی طرف سے منفی رپورٹنگ کی جارہی ہے بلکہ عام لوگ اور پنچایتی نمائندے سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور سکولی عمارتوں کی کمی کی شکایات اور دیگر معالات کو لیکر قطار در قطار اور وفود در وفود  ان کے دفترپہنچ رہے ہیں جس کی وجہ سے ضلع رام بن کے ساتھ ساتھ سرکار کی بھی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔04 مارچ 2022 کو لکھے ایک خط میں اعداد و شمار دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر رام بن نے لکھا ہے کہ ضلع رامبن میں قائم 23 ہائیر سکینڈری سکولوں میں پرنسپلوں کی بارہ اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ لیکچرراوں کی 269 اسامیوں کے مقابلے میں لیکچراروں کی 128اسامیاں ہی پرْ کی گئی ہیں اور 141 اسامیاں برسوں سے خالی پڑی ہیں ۔اس کے علاوہ ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میںہیڈماسٹروں کی 59 اسامیوں کے مقابلے میں 34 ، ماسٹروں کی 437 اسامیوں کے مقابلے میں 181 ماسٹر تعینات ہیں جبکہ ماسٹروں کی 256  اور جنرل لائین ٹیچروں کی 143 خالی  اسامیوں کی بھی نشاندھی کی گئی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی طرف سے کووڈانیس کی ڈیوٹی پر لگائے گئے تمام اساتذہ کو فارغ کرکے واپس اپنے اپنے سکولوں میں بھیجنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں تاکہ سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم طالب علموں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ضلع رام بن میں بگڑے نظام تعلیم کے بارے میں کشمیر عظمی کے ساتھ بات کرتے ہوئے عام لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں کی کرسی کو جیسے وادی چناب کے پہاڑی علاقوں میں زیر تعلیم ہزاروں غریب بچوں کو درپیش مشکلات سے کوئی سروکار ہی نہیں رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پچھلے قریب دس سال کے عرصے میں شاذ و نادر ہی صوبہ جموں کے کسی ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن نے تعلیمی شعبے میں خراب حالات سے دوچار وادی چناب کے ضلع ڈوڈہ ، کشتواڑ اور رام بن کے دور دہی علاقوں میں قائم تباہ حال سرکاری سکولوں کا کبھی کوئی تفصیلی دورہ کرنا مناسب سمجھا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سکول ایجوکیشن محکمہ نے وادی چناب کے پہاڑی علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں کو بلا ہی دیا ہے اور کئی دہائیوں سے بگڑے نظام تعلیم کو راہ راست پر لانے میں کوئی بھی سرکاری کامیاب نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحصیل راج گڑھ کے ہائی سکول بھرٹنڈ میں تین سو سے زائید بچوں کیلئے تین ہی اساتذہ تعینات ہیں جبکہ ہیڈ ماسٹر کے علاوہ ماسٹروں کی 8 اور ٹیچروں کی تین اسامیاں مسلسل خالی پڑی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رام بن کے سرکاری ہائی سکول گام کی قریب پچپن  لاکھ روپئے کی لاگت والی سکول عمارت پچھلے قریب دس سال سے زیر تعمیر ہے اور اس دو منزلہ عمارت کو مکمل نہ کئے جانے کی وجہ سے یہاں زیر تعلیم دو سو کے قریب بچوں کو باہر دھوپ میں بیٹھنا پڑتا ہے جبکہ پرانی سکول عمارت کے چار کمروں میں سے دو کمرے دفتر اور لیب کیلئے مخصوص ہیں۔