راجیو نگر جموں قتل عام معاملہ

جموں//15برس کی مقدمہ بازی کے بعد ضلع عدالت نے ایک پاکستانی شہری کو ملی ٹینسی کے معاملات سے باعزت طور پر بری کر دیا ہے ۔ فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج جموں ایم اے چودھری نے محمد عبداللہ کوڈ ابو طلحہٰ ولد حسن بخش ساکن ماڈل چک ملتان پاکستان کو 2002میں ہوئے راجیو نگر قتل عام کے معاملہ میں بری کر دیا۔ معزز عدالت نے وکلاء کے بیانات سننے کے بعد پایا کہ ملزم کی گرفتاری کے حوالہ سے پولیس کی تھیوری میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کاکو دین گوجر ساکن رائیکا کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا ۔ پولیس کی طرف سے دکھائے گئے نقشہ کے مطابق ملزم کاکو گوجر کے گھر پر ڈبل بیڈ پر بیتھا ہوا تھا ، اس کا بیگ اس کے کاندھے پر تھا لیکن کسی بھی گواہ نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے ۔یہاں تک ایک سرکاری گواہ ، ہیڈ کانسٹبل کرشن دیو نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو کاکو دین نے یکم اور دو اگست کی درمیانی شب کو پکڑا تھا اور جہاں سے اسے گوجر وں نے رات 3بجے چھنی ہمت سیف ہائوس منتقل کیاجو کہ راجیو نگر قتل عام سے پہلے کا واقعہ ہے ۔ جب ملزم پولیس کی تحویل میں تھا تو وہ راجیو نگر کانڈ میں کیوں کر ملوث ہو سکتا ہے ۔ فاضل جج نے کہا کہ استغاثہ ملزم پر عائد الزامات کو ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے اور اس پر لگائے گئے دفعات کے تحت تمام الزامات کو خارج کر دیااور پولیس کو حکم دیا کہ اگر ملزم کسی دیگر معاملہ میں مطلوب نہ ہو تو اسے فی الفور عدالتی تحویل سے رہا کر کے اسے آبائی وطن پاکستان واپس بھیجنے کے لئے قدم اٹھائے جائیں ۔