راجوری میں پانی کی قلت کیسے نہ ہو

راجوری //میونسپل کمیٹی راجوری کی حدود میں آنے والے علاقوں میں پانی کی قلت کا کیونکر سامنا نہ ہوکیونکہ زائد از 10ہزار کنکشن ایسے ہیں جو غیر قانونی طور پر چل رہے ہیں اور محکمہ کے پاس درج شدہ کنکشن کی تعداد صرف 3ہزار ہے ۔اس طرح سے محکمہ تین ہزار کنکشن کے نام پر پانی فراہم کررہاہے جسے استعمال کرنے والی آبادی تیرہ ہزار ہے ۔محکمہ پی ایچ ای کے ذرائع کاکہناہے کہ غیر قانونی کنکشن ایک بہت بڑا مسئلہ بناہواہے اور اسی وجہ سے پانی کی قلت کا سامناہے ۔راجوری قصبہ کے میونسپل حدود میں یومیہ 7لاکھ گیلن پانی پورا کیاجارہاہے تاہم محکمہ پی ایچ ای کے ملازمین اور آفیسران کی ملی بھگت سے میونسپل حدود میں 10ہزار سے زائد غےر قانونی پانی کنکشن چلائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے تےن ہزار رجسٹرڈ کنکشن صارفین کو مشکلات کا سامنا کرناپڑتاہے ۔ یوں تو پورے ضلع راجوری میں پینے کے پانی کا بحران ہے لیکن قصبہ کی حالت کچھ زیادہ ہی دیگر گوں ہے جہاں میونسپل حدود میں آنے والی آبادی میں سے صرف تےن ہزار کنبوں نے ہی اپنے پانی کنکشن درج کروائے ہیں جبکہ10ہزار سے زائدکنکشن غیر قانونی طور پر چل رہے ہیں ۔قابل ذکر ہے کہ محکمہ پی ایچ ای نے کچھ عرصہ قبل پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے میٹر بھی نصب کئے تھے لیکن اب ان کا زمینی سطح پرنام ونشان تک موجود نہیں ۔ قانونی کنکشن رکھنے والے صارفین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ضلع انتظامیہ راجوری کو چاہئے کہ وہ سرکاری خزانے پرغےر قانونی بوجھ کم کرے اور تمام کنکشن کو قانونی بناکر آبادی کے حساب سے پانی سپلائی کیاجائے ۔ جب اس ضمن میں ایگزیکٹوانجینئر محکمہ پی ایچ ای راجوری نثار خان سے بات کی گئی تو انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ راجوری میونسپل حدود میں روز مرہ سات لاکھ گیلن پانی کی کمی پائی جارہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ قصبہ میںدس ہزار سے زائد غےر قانونی کنکشن چل رہے ہیں جن کے خلاف کارروائی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ نئے پروجیکٹ پر کام کررہا ہے جس سے یومیہ پندرہ لاکھ گیلن پانی حاصل کیا جائے گا جو پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کافی ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع انتظامیہ غےر قانونی کنکشنوں کی نشاندہی کرکے انہیں رجسٹرکرنے کی خواہاں ہے ایک تو پانی ضرورت کے حساب سے سپلائی کیاجاسکے اور دوسرا سرکاری خزانہ میں بھی کچھ رقم جائے ۔ مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر راجوری و ڈائریکٹر پی ایچ ای جموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے غےر قانونی طور پر چل رہے پانی کے کنکشن بند کروائیں۔