رات کے وقت بجلی بنانے والے نئے شمسی پینل | چاند پر جانے والی دوسری خلائی گاڑی متعارف

ویب ڈیسک
عام طور پر تو شمسی سیل پر مشتمل پینل دھوپ کے وقت بجلی بناتے ہیں لیکن اب ایک خاص قسم کے شمسی سیل سے رات کے وقت بھی بجلی حاصل ہو سکتی ہے، تاہم توانائی کی قلیل مقدار سے ایک اسمارٹ فون چارج کیا جاسکتا ہے۔ دن بھر حرارت اور روشنی جذب کرنے کے بعد شمسی سیل رات کے وقت آہستہ آہستہ کچھ نہ کچھ توانائی خارج کرتے ہیں۔ اگر زمینی فضا سے باہر دور خلا میں شمسی پینل کسی خلائی جہاز پر نصب ہوں تو بیرونی خلا کا درجۂ حرارت تین کیلون ہوسکتا ہے اور یوں شمسی پینل اور بیرونی درجۂ حرارت کا فرق بڑھنے سے زیادہ بجلی بن سکتی ہے۔اب زمین پر بھی یہ عمل ممکن ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر شان ہوئی اور ان کے ساتھیوں نے عام استعمال ہونے والے شمسی سیلوں اور ان پرمشتمل سولر پینل پر تھرموالیکٹرک جنریٹر نصب کیا ہے۔ یہ نظام بالخصوص رات کے وقت درجۂ حرارت کے فرق کو استعمال میں لاکر تھوڑی مقدار میں بجلی بناسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر پینل حرارت خارج کرنے کی بنا پر بہت مؤثر تھرمل ریڈی ایٹر ہوتے ہیں۔ 

رات کے وقت ان کا درجہ ٔحرارت اطراف کی ہوا کی گرمی سے بھی کم ہوجاتا ہے اور اسی موقع پر ہم اس سے توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب رات کے وقت تبدیل شدہ سولر پینل کا رخ آسمان کی جانب کیا گیا تو درجۂ حرارت کے فرق سے تبدیل شدہ شمسی سیل کے پینل نے 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنائی۔ لیکن یہ اصل شمسی پینل سے حاصل شدہ بجلی سے بہت کم ہے۔ یعنی دن کے مقابلے میں جو بجلی بنتی ہے اس کی 0.04 فی صد بجلی ہی بن پاتی ہے۔ 

 لیکن ایک مربع میٹر سے حاصل شدہ بجلی بھی چھوٹے آلات کی چارجنگ میں استعمال ہوسکتی ہے۔ اسے اسمارٹ فون اور ایل ای ڈی روشنیوں کو چارج کیا جاسکتا ہے۔ رات کو براہِ راست بجلی حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے کسی اضافی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بجلی کے مرکزی نظام سے دور رہ کر بھی بجلی کی اچھی مقدار حاصل کی جاسکتی ہے، تاہم اس تجربے کو بڑھا کر اس سے حاصل شدہ بجلی کی مقدار بڑھائی جاسکتی ہے۔

دریں اثنا ناسا کا چاند پر جانے والی دوسری خلائی گاڑی متعارف کرنے کا اعلان کردیا ہے۔امریکی خلائی ادارہ ناسا نےدوسری انسانی قمری لینڈر (خلائی گاڑی) تیار کرنےکا اعلان کیا ہے۔ یہ خلائی گاڑی اسپیس شٹل کی طر ح ہوتی ہے، جس میں انسان بیٹھ کر چاند پر اتر سکتا ہے۔ ناسا کی انسان کو چاند پر بھیجنے کے لیے یہ دوسری بڑی خلائی پرواز ہوگی۔ ایجنسی خلائی کمپنیوں کو ایسے شٹل تیار کرنے کا کہہ رہی ہے جو لوگوں کا چاند کے مدار اور چاند کی سطح تک لے جا سکیں۔ ناسا کا ہدف ہے کہ وہ 2026 یا 2027 تک انسانی قمری لینڈر تیار کرلے۔ اس نے پہلے سے ہی کمرشل پارٹنر SpaceX کے ساتھ قمری لینڈر تیار کرنے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔2021 میں ناسا نے مستقبل کی اسٹار شپ شٹل کو ایک ایسے لینڈر میں تیار کرنے کے لیے SpaceX کو 2.9 بلین ڈالرز کا کنٹریکٹ دیا تھا جو انسانوں کو چاند تک لے جاسکے۔ ناسا انسانی قمری لینڈرز تیار کرنے کے لیے دو کمپنیوں کا انتخاب کرناچاہ رہا تھا، تاکہ کمپنیوں کے درمیان تعمیری مقابلے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے ، تاہم ایجنسی نے ان میں سے اسپیس ایکس کا انتخاب کیا۔

درین اثناسائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا سیارہ زمین دل کی طرح دھڑکتا ہے لیکن اس کی ہر دھڑکن تقریباً 27.5 ملین (2 کروڑ 75 لاکھ) سال بعد واقع ہوتی ہے۔1972 ء میں سائنس دان جیمس لولاک نے اپنے مفروضے میں کہا تھا کہ زمین اپنی کئی خصوصیات کے اعتبار سے جاندار کی طر ح برتائو کرتی ہے ۔اس مفروضے پر تحقیق کرتے ہوئے کارنیگی انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اور نیویارک یونیورسٹی کے ماہرین نے کچھ نئے انکشافات کیے ہیں۔انہوں نے زمین کی 26 کروڑ سالہ تاریخ کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا ہے کہ ہمارے سیارے پر لگ بھگ ہر 2 کروڑ 75 لاکھ سال بعد

 کچھ غیرمعمولی طور پر تباہ کن واقعات بہت تیزی سے رونما ہوتے ہیں جن کی وجہ سے زمین پر بیشتر جاندار صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں، ان واقعات میں بڑی تعداد میں آتش فشانوں کا پھٹ پڑنا، صرف چند سال کے عرصے میں زمین کے مجموعی موسم کا بہت زیادہ تبدیل ہوجانا اور براعظموں کی تیز رفتار ترتیبِ نو وغیرہ شامل ہیں۔