شگفتہ حسن ،کشمیر
آج دنیا کا ایک تہائی حصہ ڈپریشن اور انزائٹی (Anxiety) جیسی سنگین ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہے اور ہمارے ارد گرد ایسے بے شمار لوگ ہیں، جو خوش مزاجی کا لبادہ اوڑھے تنہا ہی ان حالات کو جھیل رہے ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ مسکراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ لیکن ان کے مسکراتے چہروں کے پیچھے ایک ایسا درد چھپا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ اکثر کئی کئی ہفتوں تک اداس رہتے ہیں، کیونکہ ایسی صورتِ حال پیش آنے پر انسان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی گہری کھائی میں ہے جہاں چاروں طرف تاریکی ہے اور نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بعض مرتبہ ان کا ڈپریشن اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ خود کشی کرنے کی کیفیت تک پہنچ جاتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ ایسے میں انسان چاہتا ہے کہ اسے کوئی سہارا مل جائے یا کوئی ایسا ساتھی جو ہر وقت اس کے ساتھ رہے، اس کو تسلی دے، اس کی پکار پر اس کی مدد کرے، اس کی تکلیف، بیماری اور بےسکونی کو دور کرے، اس کی حوصلہ افزائی کرے، اسے دلی اور ذہنی سکون بخشے، لیکن ایسا کون انسان ہے جو ہمہ وقت اس کے ساتھ رہے۔
ایسی صورت میں بس ایک ہی سہارا ہےاور وہ خدائے وحدہ لا شریک کی ذات ہے۔ اس کائنات میں اللہ عز و جل کے مقابلہ میں کون ایسا ہے، جو چوبیس گھنٹے ہمارے ساتھ رہے؟ اللہ کے علاوہ کس کی طاقت ہے کہ وہ ہماری ایک پکار پر ہماری مدد کرے؟ ہماری جان کی حفاظت کرے؟ ہماری تکلیف اور بیماری کو دور کرے؟ ہمیں اذیت میں تسلی دے۔ ہمیں بے سکونی، تکلیفوں اور پریشانیوں میں سہارا دے؟
میں اپنے دل کی بات بتاؤں تو میں نے اپنی زندگی کے تکلیف دہ اور مشکل ترین لمحات میں اپنے ربّ کے سوا کسی کو اپنا نہیں پایا۔ ہاں یہ سچ ہے کہ ہمارے عزیز کسی حد تک ہمیں تسلی دیتے ہیں، پر ہمیشہ ساتھ نہیں دیتے۔ اللہ تھامنے والا ہے۔ اللہ کے سوا دنیا کی کوئی بھی چیز دل کی وحشتوں، تاریکیوں اور اندھیروں کو ختم نہیں کر سکتی۔ اللہ ہی کی ذات ہے جو بہترین طریقے سے ہماری مدد کر سکتی ہے۔ اُن تمام مسئلوں کا نام و نشان مٹا سکتی ہے، جو ہمارے ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں۔ اللہ ہی ہے جو ہمارے دلوں کو تسلی، حوصلہ، خوشی اور سکون بخش سکتا ہے۔ ایسے میں یہ توقع رکھنا کہ لوگ مشکل لمحات میں میرا ساتھ دیں گے، کیا معنی رکھتا ہے۔ بس اس تنہائی اور اس بے بسی کے عالم میں رب کریم کی ذات ہی آپ کا سہارا بن سکتی ہے، کیونکہ وہی حقیقی سہارا ہے۔ اور جس لمحے آپ نے اللہ پر بھروسہ کرکے اپنے مشکل ترین لمحات کا خود ہی مقابلہ کرنے کی ٹھانی، وہ گھڑی آپ کے لیے ڈپریشن اور انزائٹی سے نجات کی گھڑی ہے، کیونکہ وجود کے بکھرے ذرے سمیٹنے کے لیے لوگ نہیں، اللہ ہی کافی ہے۔
اس لیے ایسی صورتِ حال پیش آنے پر مایوسی کا شکار ہونے کے بجائے اپنی ساری پریشانیاں اللہ کے سپرد کر دیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کو آپ سے بےحد محبت ہے۔ اس کو آپ کی پرواہ ہے۔ شاید آپ کو لگے کہ کسی کو آپ کی فکر نہیں ہے، لیکن اللہ کی نظر میں آپ بہت قیمتی ہیں۔ اسے آپ کی بہت فکر ہے، اس وقت بھی جب آپ جینے کی خواہش کھو بیٹھتے ہیں۔ وہ یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ اپنی زندگی وقتِ موعود سے پہلے ختم کریں۔ آپ اس وقت جس مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں، اس نے وہ سب دیکھ لیا ہے۔ وہ آپ کی سختیوں اور مصیبتوں سے واقف ہے۔ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ آپ اس وقت کس کرب سے گزر رہے ہیں۔ اس پر یہ راز عیاں ہے کہ آپ کو اس وقت سہارے کی ضرورت ہے۔ وہ آپ کی فریاد کو سن رہا ہے، وہ تو اس وقت بھی آپ کی فریاد سن لیتا ہے جب آپ اپنے احساسات کو لفظوں میں بیان نہیں کر پاتے۔ آپ اپنی اس حالت پر ذرہ برابر بھی خوفزدہ اور پر پریشان نہ ہوں بلکہ ہر معاملے میں اللہ سے دعا اور التجا کریں اور ایسی صورتِ حال پیش آنے پر مایوسی کا شکار ہونے اور خودکشی کرنے کے بجائے اللہ کے قریب جائیں اور اپنی درخواستیں اس کے سامنے پیش کریں۔ اس طرح آپ کے قلب کو ایسا اطمینان نصیب ہوگا، جو سمجھ سے باہر ہے اور یہی وہ اطمینان ہے، جو آپ کے دل اور دماغ کو پینک اٹیک، ٹینشن، ڈپریشن، انزائٹی اور اسٹریس جیسی ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں سے محفوظ رکھے گا۔
آپ کو یہ کیوں لگتا ہے کہ زندگی کا خاتمہ یعنی ’’خودکشی‘‘ ہی مسئلے کا واحد حل ہے؟
جواب دینے کے لیے اس ای میل
[email protected]
کا استعمال کیجیے۔