سید بشارت الحسن
جل جیون مشن کے تحت 2024تک ہندوستان کے تمام دیہی علاقوںمیں آبادگھرانوں کو انفرادی گھریلو نل کے کنکشن کے ذریعے پینے کا صاف اور مناسب پانی فراہم کرنے کے مشن کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔اس مشن کے تحت ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے کا سلسلہ جموں وکشمیر میں بھی زوروں پر ہے۔ماہ فروری میں جموں و کشمیرکے چیف سکریٹری، ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے مرکزی فلیگ شپ پروگرام جل جیون مشن (جے جے ایم) کے تحت پورے جموں و کشمیر میں شروع کیے گئے کاموں کا ورچوئل جائزہ لیاتھا۔اس دوران سی ایس نے ہدایات جاری کئیکہ اس کام میں مقامی لوگوں کو بھی شامل کریں تاکہ یہ سکیم مستقبل میں بھی کامیابی سے چل سکے۔ واضح رہے یہ مشن 2019 سے نافذ العمل ہے اور اب تک اس میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس مشن کے تحت جہاںدیہی اداروں جیسے سکولوں، آنگن واڑی مراکز اور صحت کے اداروں کو پائپ سے پانی فراہم کیا گیا ہے،وہیں جموں وکشمیرانتظامیہ کاوشیں جاری ہیں کہ مشن کے تحت ہر دیہی گھرانے کو اس سال کے اختتام کے قبل ہی نل کے پانی کا کنکشن مل جائیں۔حالانکہ جموں وکشمیر میں بے شمار آبی ذخائر موجود ہیں لیکن یہاں کی جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے کئی علاقہ جات میں عوام کو پانی کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ عوام کو جے جے ایم کے تحت پانی فراہم کرنی کی کاوشیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔حال ہی میں ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ، یاسین ایم چودھری نے ضلع جل جیون مشن (ڈی جے جے ایم) کے تحت ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم میٹنگ کی صدارت کی۔ جس میں چیف انجینئر جل شکتی (پی ایچ ای) محکمہ، جموں، انجینئر ہمیش منچندا نے ورچوئل موڈ کے ذریعے شرکت کی۔اس جائزہ میٹنگ میں پونچھ میں جے جے ایم پروجیکٹوں کی بروقت اور موثر عمل آوری کو یقینی بنانا تھا۔ اس میٹنگ میں ایس ای ہائیڈرولک سرکل پونچھ نے جے جے ایم اسکیموں کی موجودہ صورتحال پر بات کی۔تاہم ضلع ترقیاتی کمشنر نے سکیم کے مطابق جائزہ لیا اور متعلقہ اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئرز، اسسٹنٹ انجینئرز،جونیئرانجینئرزسے منصوبوں کی تازہ ترین صورتحال کی جانکاری حاصل کی۔اس میٹنگ میں خصوصیت کے ساتھ ایگزیکٹیو انجینئروں سے کہا گیا کہ وہ دسمبر کے آخر تک ہر گھر جل فراہم کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ضلعی انتظامیہ ہر گھر کو پینے کا محفوظ اور قابل رسائی پانی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ضلع پونچھ کی پنچائت سہڑی خواجہ اور نیڑیاں کے کئی وارڈوں کے عوا م کو پانی کے حصول کیلئے مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔حالانکہ یہاں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے سرکار ی خزانے سے کروڑوں روپئے صرف کئے جا چکے ہیں لیکن ایک لفٹ اسکیم کے فعال بننے کے بغیر پانی کا خواب تا حال ادھورا ہے۔واضح رہے مذکورہ پنچائتوں کے چند وارڈوں کی عوام کو پانی کی سہولت فراہم کرنے کیلئے لفٹ سکیم بانڈی تاساں سہڑی خواجہ نہڑیاں تحصیل حویلی ضلع پونچھ کا کام سال 2018ء میں شروع ہوا تھا،جس پر ابھی تک کافی پیسہ لگ چکا ہے اور متذکرہ لفٹ اسکیم کا کام کافی حد تک ہو چکا ہے۔ لیکن ابھی تک یہ لفٹ سکیم فعال نہیں بن سکی کیونکہ اس کا کچھ کام باقی ہے جو مکمل ہونے کے بغیر یہ لفٹ اسکیم ناکام ثابت ہورہی ہے اور اس پر لگنے والا پیسہ کار آمد نہیں ہوسکا ہے۔اگر یہ لفٹ سکیم فعال بن جاتی ہے تو تقریباًبائیس ہزار عوام اس سے مستفیض ہو سکتے ہیں۔واضح رہے یہ لفٹ اسکیم ابھی تک نا مکمل ہے اور اس کے ادھورے رہنے کی وجہ سے پانی ملنے کا خواب سراب ثابت ہورہا ہے۔مذکورہ لفٹ سکیم کے متعلق پنچائت سہڑی خواجہ کے وارڈ نمبر ایک کے پنچ محمد معشوق نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ لفٹ سکیم کا بجلی کا سب کام ہو چکا ہے،بجلی کی مین لائین لگ چکی ہے، کچھ چھوٹی لائنیں بھی لگ چکی ہیں،ٹینک بن چکے ہیں، کوارٹر بھی بن چکے ہیں، بورنگ بھی ہو چکی ہے لیکن ابھی تک اس لفٹ سکیم کیلئے سٹارٹر اور اسکی کیبل لگانا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ فرسٹ سٹیج سے چھوٹی لائنیں لگانے کا جو کام ہے وہ سال2020میں مکمل ہو چکا ہے۔موصوف کے بقول، اس کے بعد پائپیں بہت آئیں، لیکن کہاں گئی کسی کو پتہ نہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ اس وقت تک 3 کروڑ53لاکھ روپئے اس لفٹ سکیم پر صرف ہو چکے ہیں اور منظور شدہ رقم میں سے ابھی کچھ پیسے بقایا ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ اگر بقایا کام مکمل کیا جائے تو یہ لفٹ سکیم فعال بن سکتی ہے اور ہر گھر جل کا مشن بھی پورا ہوسکتا ہے۔
اس سلسلے میں ایک مقامی بزرگ عبدالغنی کہتے ہیں کہ عوام پینے کے پانی کیلئے مشکلات سے دوچار ہے۔ آج بھی ہم چشموں کے پانی پر دار و مدار رکھتے ہیں لیکن حکومت ہر گھر جل فراہم کرنے کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے۔ اگر یہ لفٹ سکیم چل جاتی ہے تو ایک بڑی آبادی کو پینے کیلئے پانی کی بنیادی سہولت میسر ہوگی۔ اْن ہزاروں لو گوں کو اس سکیم سے پانی فراہم ہوگا جو اس اسکیم کے فعال بننے کا انتظار کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں جب متعلقہ محکمہ کے سپروائزر مشاق احمد سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ مذکورہ لفٹ سکیم کو فعال بنانے کیلئے محکمہ کوشاں ہے۔محکمہ کے اعلیٰ افسران یہاں بذات خود آئے تھے اور اس اسکیم کو فعال بنانے کیلئے کاوشوں میں لگے ہوئے ہیں۔جہاں تک پی ایچ ای سول کے کام کا تعلق ہے تو لگ بھگ سارا کام ہو چکا ہے اور مکینیکل کا بقایا کام بھی ہو جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس لفٹ سکیم کے فعال بننے سے پنچائت سہڑی خواجہ اور نیڑیا کے لگ بھگ چھ وارڈوں کی عوام مستفیض ہو گی۔جب اس لفٹ کے متعلق جونیئر انجینئر اْمیت سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے متعلقہ محکمہ کے ایک اعلیٰ عہدیدارسے بات کروائی ،جنہوں نے بتایا کہ مذکورہ لفٹ سکیم کو فعال بنانے کیلئے محکمہ کوشاں ہے،اور جو بقایا کام ہے اسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔موصوف نے کہاکہ متعلقہ محکمہ اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں کہ لفٹ کو جلد فعال بنایا جائے اور عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے۔
بہرحال، ایک جانب انتظامیہ ہر گھر کو پانی فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور ضلع میں ضلع ترقیاتی کمشنر بذات خود اس سلسلے میں نظر بنائے رکھے ہوئے ہیں۔ضلع کمشنر نے اس ضمن میں متعلقہ محکمہ کو ہدایات بھی جا ری کی ہیں کہ ہر گھر کو پانی فراہم کرنے کا ہدف وقت پر مکمل کیا جائے۔ایسے میں پنچائت سہڑی خواجہ اور نیڑیاں کیعوام کو پانی کے حصول کے لئے دردر بھٹکنا ،محکمہ کی لاپرواہی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔مقامی عوام ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے اپیل کر رہی ہے کہ اس لفٹ سکیم کو فعال بنانے کیلئے بروقت اقدامات کئے جائیں تاکہ ہر گھر کے لئے نل کیپانی کی حصولی کا خواب سچ ثابت ہو سکے اور سرکاری خزانے سے اس اسکیم پر خرچ کیا ہوا پیسہ سود مند ثابت ہو سکے۔
رابطہ۔پونچھ، جموںوکشمیر
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)