نئی دہلی//یواین آئی//دہلی تشدد کی جانچ کرنے گئے کانگریس کے وفد نے پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کو اپنی رپورٹ سونپ دی ہے اور کہا ہے کہ مرکز اور دہلی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے فسادات ہوئے ہیں اس لئے سچائی سامنے لانے کے لئے سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج کی صدارت میں فسادات کی جانچ کرانے کے حکم دئے جانے چاہئے ۔وفد نے کہا ہے کہ لوگوں سے بات چیت کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ فسادات کی وجہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کے اشتعال انگیز بیانوں کا اہم رول ہے اس لئے عوام کو اشتعال دلانے والے بی جے پی رہنما کپِل مشرا،انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف فوری طورپر ایف آئی آر درج کرکے ان تینوں رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے ۔محترمہ گاندھی کو ان کی رہائش گاہ پر دہلی تشدد کی جانچ رپورٹ سونپنے کے بعد وفد میں شامل پارٹی کے سینئر لیڈر مکل واسنک ،شکتی سنگھ گوہل،طارق انور اور سشمیتا دیو نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے پایا کہ لوگ لڑنا نہیں چاہتے تھے لیکن انہیں اشتعال دلایا گیا جس کی وجہ سے یہ فسادات ہوئے ہیں۔وزیرا عظم نریندرمودی ،وزیر داخلہ امت شاہ اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کو فسادات کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس تشدد کو روکنے میں وزیر داخلہ کے طورپر مسٹر امت شاہ کا کردار پوری طرح سے غیر ذمہ دارانہ رہا ہے ۔اس لئے انہیں عہدے سے فوراً استعفی دے دینا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی شروع سے ہی انہیں ان فسادات کے لئے ذمہ دار مانتی ہے اس لئے پارٹی نے صدر رام ناتھ کووند سے مل کر انہیں ہٹانے کی اپیل کی ہے ۔کانگریس وفد نے مسٹر کیجریوال کی بھی مذمت کی اور کہا کہ دہلی کے لوگوں نے حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں ان پر زبردست بھروسہ ظاہر کیا لیکن مسٹر کیجریوال نے دہلی کے عوام کی حفاظت کے لئے ذمہ داری سے کام نہیں کیا۔شہری انتظام دہلی حکومت کے پاس تھا لیکن مسٹر کیجریوال کی حکومت نے فسادات کے دوران حالات سے نمٹنے کے لئے کوئی کارگر قدم نہیں اٹھایا اور دہلی حکومت متاثرین کو راحت دینے میں پوری طرح سے ناکام رہی۔کانگریس رہنماؤں نے فسادات کی عدالتی جانچ کے مطالبے کے ساتھ یہ بھی کہا کہ کچھ لوگوں سے ہوئی بات چیت سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ دہلی پولیس فسادات کے دوران زیادہ تر معاملوں میں خاموش تماشائی بنی رہی۔پارٹی نے کہاکہ یہ صحیح ہے کہ ان فسادات میں کئی پولیس اہلکاروں کی جان گئی اور کئی زخمی بھی ہوئے لیکن واقعہ کے لئے کچھ افسر ذمہ دار ہیں اس لئے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔فسادات سے متاثر علاقوں میں بچوں اور خواتین کی کاؤنسلنگ ہونی چاہئے تاکہ دونوں طبقوں کے درمیان بڑھی ہوئی دوری کو کم کیا جاسکے ۔وفد نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب ہندوستان دورے پر تھے اس دوران یہ تشدد ہوا ہے ۔اس سے دنیا میں ہندوستان کی شبیہ بہت خراب ہوئی ہے لیکن حکومت نے ا س کے باوجود دہلی میں فسادات کو روکنے کے لئے پختہ قدم نہیں اٹھائے ۔انہوں نے کہا کہ حالات بہت بھیانک ہیں اور جو متاثر لوگوں نے جھیلا ہے اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔وفد نے گروتیغ بہادر اسپتال ،اروند نگر،باپو نگر،چاند باغ،شیو وہار،دیال پور،گونڈہ چوک،کبیر نگر پرانا مصفطی آباد،سیلم پور،کھجوری،یمنا وہار وغیرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین اور ان کے گھروالوں سے ملے ۔کانگریس رہنماؤں کے مطابق ان فسادات میں 53لوگوں کی موت ہوئی اور 200سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ان فسادات کے لئے ذمہ دار مانتے ہوئے 2200لوگوں کو گرفتار کیاجاچکا ہے ۔لوگوں نے بتایا کہ پولیس اب بھی مسلسل گرفتاری کررہی ہے اور رات کے اندھیرے میں لوگوں کو پکڑ کر لارہی ہے ۔ان میں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جن کا فسادات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ لوگوں نے صاف کہا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر سیاست ان فسادات کے ہونے کی ایک اہم وجہ ہے ۔کانگریس نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلسل مذہب کی سیاست کرتی ہے اور یہاں بھی اس نے یہی کیا۔وفد کو یہ بھی محسوس ہوا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اپنی ناکامی کو چھپانی کے لئے ان فسادات کو انجام دیا ہے ۔